اسلام آباد ۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ومتحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ملک کسی بحران کا متحمل نھیں ہوسکتا ،پارلیمنٹ سپریم ہے اس کو ماننا ہوگا ، ملک کا مستقبل تب محفوظ ہوگا جب اکائیوں کو اپنے حقوق ملیں گے ، جمعیت علماء اسلام آئندہ انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کریگی, انتخابات کے التواء کے حق میں نہیں ,نگران حکومت اپوزیشن کی مشاورت کیساتھ ہونی چائیے ۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ومجلس عمل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری نے جمعیت کوئٹہ کے حاجی نصیب الله خلجی کی قیادت میں وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی کسی طور پہ بھی ملکی مفاد میں نہیں ہیں یہ بات ہمیں تسلیم کرلینی چائیے کہ پارلیمنٹ ہی سپریم ادارہ ہے کیونکہ یہاں عوام کے منتخب نمائندوں کا کردار ہوا کرتا ہے لیکن سیاستدانوں کو بھی چائیے کہ وہ آئین پہ عملدرآمد یقینی بنائیں انہوں نے کہا کہ 73کا آئین ہمارے ملک کی اساس ہےاگر ہم آئین کو روندتے رہے تو ہمیں پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملے گا انہوں نے کہا کہ پاکستان کو داخلی اور خارجی مشکلات کا سامنا ہے ملک تب محفوظ ڈگر پہ چلے گا جب تمام اکائیوں کو انکے حقوق ملینگے جمعیت علماء اسلام بروقت انتخابات کا زبردست حامی ہیں انتخابات کے التواء کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں آئندہ انتخابات کی صف بندیوں میں مصروف ہیں اگرانتخابات شفاف ہوئے تو جمعیت علماء اسلام اور متحدہ مجلس عمل تاریخی کامیابی حاصل کریگی انہوں نے کہا کہ آئین پہ عملدرآمد ضروری ہے
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔