حضرت مولاناسیدمحموداحمدمدنی(جنرل سیکریٹری جمعیہ علماء ہند) کا صد سالہ اجتماع سے خطاب

میرے لیے اس اجتماع سے کہنامشکل ہوگاکچھ عرصہ قبل پیرذوالفقارصاحب دہلی تشریف لائے تھے۔ دعوت دینامیرے سپردتھی،برصغیرکے سب سے بڑے شیخ خطاب کرے ،وہ توچھوٹی بات تھی، وہ عالم اسلام کے شیخ ہے۔پھراس عظیم اجتماع میں خطاب۔۔۔ ۔۔۔یہ کوئی عام اجلاس نہیں،عام کانفرنس نہیں ،بلکہ انسانوں کاٹھاٹھے مارتاسمندرہے۔انہوں نے کہاکہ اس نازک وقت میں جہاں انسان لہولہوہے ایساخطہ نہیں جہاں لوگ مشکل میں نہ ہو۔ مشکلات دوطرح کے ہیںایک داخلی ہیں اوردوسری خارجی۔۔۔۔داخلی توسب کومعلوم ہے۔خارجی بحران کوہم پر مسلط کیاگیاہے۔بڑے سے بڑابحران داخلی بحران ہے۔ وہ دین بیزاری ہے،ذات پات ،انانیت ،انتشار،اسلام سے دوری یہ سارے اسباب ہیں جمعیت کے سوسالہ جمعیت کے اجتماع کے موقع پر یہ کہناچاہتاہوں کہ برصغیرکی آزادی کاسہراعلماء دیوبندکے نام ہے لیکن بدقسمتی سے آزادی کے بعد ہم جداہوگئے۔اورسرحدیں ہمیں جدانہیں کرسکتی اوراب بھی ہماری سوچ اورنظریہ ایک ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے کارکن کے اندازسیاست اورجماعت کو اہمیت دی گئی توپورے دیناپر ہماراراج ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اللہ نے آپ کوایسامدبر،زیرک، سمجھ دار،جذبابیت سے دور،اشتعال سے دوررہنے والا،جودشمن کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کردلیل کی بات کرنے والالیڈرمولانافضل الرحمن امیرعطافرمایاہے۔ جنھوں نے اپنے عمل وکردارسے اپنے اکابرکاحق اداکیاہے۔ انہون نے کہاکہ آپ لوگوں اشتعال سے ہٹ کر،استقلال کے ساتھ ،حوصلے سے ،اپنے کازکوآگے بڑھائیں۔اورمولانافضل الرحمن کے کندھوں کومنظوط کریں۔ انہوں نے کہاکہ میں اس مبارک خطے کے مسلمانوں کواس عظیم اجتماع کی کامیابی پر مبارکباد دیتاہوں۔