ظلم کی علامت قوتیں ہم پر مسلط ہیں حزب اختلاف میں ہوں یا اقتدار میں حق کی بات کرتے رہیں گے۔مولانا فضل الرحمان

ہری پور : مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ظلم کی علامت قوتیں ہم پر مسلط ہیں مگر ہم ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ہری پور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم قومیت اور زبان کی بنیاد پر قوم کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے بلکہ اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق پوری قوم کو ایک کریں گے، مظلوم کا ساتھ دیں گے اور ظلم کے خلاف کلمہ حق بلند کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تحفظ ہم اپنا تحفظ سمجھتے ہیں ہم ملک کے آئین ،جمہوریت اور پارلیمنٹ کے ساتھ کڑے ہیں ہمارا کام صرف ہاتھ مسلنا رہ گیا ہے ظلم کی علامت قوتیں ہم پر مسلط ہیں آج وہ قوتیں جو دین ،عدل و انصاف کی راہ میں روکاٹ اور ظلم کی علامت سمجھی جاتی تھی ہم پر مسلط کردی گئی ہم بین المذاہب مکالمے اور مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن مکالمے اور مذاکرات بارود اور تلوار کے سائے میں نہیں ہوسکتے امریکہ افغانستان اور عراق سے نکل جائے مغرب کا طے کردہ ایجنڈا ہم پر مسلط کیا گیا ہے وہ قوتیں جو عدل کے راستے میں روکاوٹ ہیں ہم پر مسلط ہیں حزب اختلاف میں ہوں یا اقتدار میں ہم حق کی بات کرتے رہیں گے انہوں نے مزید کہا کہ بندوق کے زور پہ اقتدار حاصل نہیں کیا جاسکتا بلکہ اقتدار میں آنے کے لئے بنیادی کردار عوام کے ووٹ کا ہے آئندہ انتخابات
کے لئے خود کو اس قابل بنائے اور سوچ سمجھ کر ووٹ ڈالیں تاکہ ہماری آواز پارلیمنٹ تک پہنچ سکے
پاکستان میں معیشت کی بنیاد سود پر ہے‘ قائد اعظم نے معیشت کی بنیاد اسلامی اصولوں پر رکھنے کا کہا تھا‘ بندوق کے زور پر نہیں بلکہ اقتدار کا حق تو عوام کے ووٹ سے ہے‘ زبان اور قومیت کی بنیاد پر قوم کو تسیم نہیں کرنا چاہتے‘ قوم کو سود سے پاک معیشت فراہم کرنا چاہتے ہیں‘ ہم بین المذاہب مکالمے اور مذاکرات کیلئے تیار ہیں‘ حزب اقتدار میں ہوں یا اختلاف میں ہمیشہ حق کی بات کرتے ہیں۔
منگل کو فضل الرحمن نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا سفر سیاسی سفر ہے آج پوری دنیا میں امت مسلمہ آزمائش سے گزر رہی ہے۔
آج ملک میں سیاست پر مذہب بیزار قوتوں کی بالادستی ہے۔ وہ قوتیں مسلط ہیں جو عدل کے راستے میں رکاوٹ ہیں مغرب کا طے کردہ ایجنڈا ہم پر مسلط کیا جارہا ہے ہم اپنی معیشت کی بنیاد اسلام کے اصولوں پر رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے سودی نظام کے خلاف سفارشات دیدیں۔ ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت کے ساتھ ہیں بندوق کے زور پر نہیں بلکہ اقتدار کا حق عوام کے ووٹ سے ہے۔ زبان اور قومیت پر قوم کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے۔ خود کو اس قابل بنائیں کہ آپ کی آواز ایوان تک پہنچے۔ ہماری تجارت کا انحصار سود پر ہے قائد اعظم نے کہا تھا کہ معیشت کی بنیاد مغربی اصولوں پر نہیں رکھیں گے۔

قائد اعظم نے معیشت کی بنیاد اسلامی اصولوں پر رکھنے کا کہا تھا۔ سروے کے مطابق 98 فیصد آبادی نے سودی بینکاری کی مخالفت کی قوم کو سود سے پاک معیشت فراہم رکنا چاہتے ہیں۔ ستر سال سے حکمرانوں کی ناکامیاں ہی دیکھ رہے ہیں۔ مکالمے جنگ کے ماحول اور بارود کی بارش کے نیچے نہیں ہوتے۔ امریکہ افغانستان اور عراق سے نکل جائے ہم بین المذاہب مکالمے اور مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ حزب اختلاف میں ہوں یا اقتدار میں ہمیشہ حق کی بات کرتے ہیں۔