جمعیت علماءاسلام کے صد سالہ عالمی اجتماع میں ہندوستان سے تشریف لائے ہوئے مہمان مولانا شوکت علی قاسمی جو کہ دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث بھی ہیں نے بھی خطاب کیا اپ کا کہنا تھا کہ
میں صمیم قلب سے تشکروتبریک پیش کرتاہوں کہ اس حساس وقت میں جمعیت علماء عظیم الشان کارنامہ سرانجام دے رہاہے۔دارالعلوم دیوبندملت اسلامیہ کی فکری بنیادہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں ملت اسلامیہ کی قیادت نے جومنصوبہ تیارکیاہے وہ آج پوری دنیامیں مقبول ہے۔ اورجمعیت علماء ملت تنظیم جدوجہدکانام ہے دونوں کامقصداسلام کے پیغام امن کوساری دنیامیں پہنچاتاہے۔انہوں نے کہاکہ صلاح الدین ایوبی کی جدوجہدکے زمانے کے بعداسلام کو بدنام کرنے کے لیے سازشیں تیارہوئیں۔کہ اسے دہشت گردی سے منسوب کرکے دبایاجائے۔ حالانکہ اسلام کاپیغام اَمن وسلامتی کاہے۔ اورایک فرد کی حفاظت کوساری دنیاکی حفاظت سمجھتاہے ایک شخص کے قتل کوتمام انسانیت کاقتل سمجھتاہے۔ انہوں نے کہاکہ اکابردارالعلوم دیوبندنے نہ کبھی تشددکاراستہ اختیارکیاہے نہ ہی پسندکرتاہے۔ جمعیت علمائے اسلام اوردارالعلوم کی جدوجہدسے پوراخطہ استعمار سے آزادہوا۔انہوں نے کہاکہ اسلام کی حقیقی اورصحیح تصویرجمعیت علماء اور دارالعلوم دیوبندہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام سلامتی وآتشی اورامن وصلح کا دین ہے۔امن وصلح سے دنیافتح کی جاسکتی ہے ۔صلح حدیبیہ اس کی زندہ مثال ہے۔انہون نے کہاکہ دارالعلوم دیوبندسے آپ کی عقیدت ہے ہمارے اکابرکے اوصاف میں تواضع ،اخلاص ،خدمت خلق ،علم راسخ ،عمل صالح اورذکروفکر،نمایاں وامتیازی وصف تھے۔خدمت خلق نبی کریم ﷺ کی عظیم سنت ہے۔ ہم اسلام کے نام لیواہیں ہمارافرض ہے کہ اَمن وصلح ،اتحادواتفاق اورخدمت خلق کاپیغام عام کریں۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔