جمعیت علماء اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے افغانستان کے صوبہ قندوز میں ایک دینی مدرسے کی تقریب دستار بندی پر امریکہ کی وحشانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس کھلی دہشت گردی قرار دیا ہے انہوں نے کہاکہ یہ اسلام اور مسلم دشمنی کا واضح ثبوت ہے انہوں نے کہاکہ علم حاصل کر نے والے معصوم بچوں کوبمباری کا نشانہ بنانا دنیا کے سامنے واضح کر دہا ہے کہ امریکہ انسانیت اور مسلم دشمنی پر اتر آیا ہے انہوں نے کہاکہ بے گناہ مسلمانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیلی جارہی ہے عالمی دنیا کو اس بات کا ایکشن لینا چاہیے وہ پارٹی راہنماؤں حاجی اکرم خان درانی، مولانا محمد امجد خان ،حافظ حسین احمد،مولانا فضل علی حقانی ،مولانا سائیں عبد القیوم ہالیجوی ، مولانا محمد یوسف ،مفتی ابرار احمد اور دیگر سے گفتگو کررہے تھے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جے یو آئی نے ہمیشہ ظلم کی مخالفت کی ہے اور اس کی مذمت کی ہے اور آج بھی اس بدترین سانحہ کی شدید مذمت کرتی ہے انہوں نے اس واقعہ میں بے گناہ معصوم بچے جو امریکہ کی بربریت نشانہ بنے ہیں اس نے پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں کوہلاکر رکھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ انسانی حقوق کے پرخچے اڑانے کے مترادف ہے انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے ٹھیکداروں کو اب علم حاصل کر نے والے معصوم بچوں کے گوشت کے پرخچے اڑتے ہوئے نظر نہیں آتے انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اب کہاں گم ہوگئی ہیں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جے یو آئی جمعہ 6اپریل کو کشمیر میں بھارتی اور فلسطین میں اسرائیلی مظالم اور گذشتہ روز دینی مدرسے قندوز میں امریکی دہشتگردی کے خلاف ملک گیر یوم احتجاج منائے گی اور مساجد میں قرار دادیں منظور کی جائیں اور احتجاجی مظاہرے کرے گی انہوں نے کارکنوں اور عوام سے اپیل ہے ان واقعات پر بھر پور احتجاج کریں انہوں نے کہا کہ یو این او کو تماشائی کا کردار ادا کر نے کی بجائے ان واقعات کو نوٹس لینا چاہیے انہوں نے کہاکہ یہ سراسر ظلم اور بر بریت ہے
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔