رحیم یارخان :
سینٹ الیکشن کمزورترین تھے اس سے جمہوریت کو شکست ہوئی ہے، متحدہ مجلس عمل کی بحالی سے ایک جذبہ پیدا ہوا ہے ایک نئے سیاسی سفرکا آغاز ہوگیا ہے انشاء اللہ پورے ملک میں بیداری پیدا ہوگی.
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن كي جامعہ دارالعلوم عثمانیہ میں آمد جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا محمد یوسف، مولانا راشد محمود سومرو،محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، علامہ عبدالروف ربانی، مولانا فتیح اللہ عباد، قاری ظفر اقبال شریف، مولانا مفتی نعمان حسن لدھیانوی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ الیکشن کمزورترین تھے اس سے جمہوریت کو شکست ہوئی ہے، نیب ایک انتقامی ادارہ ہے ہم نے مشرف کے دور میں بھی کہا تھا تاہم کرپشن کے کیس انصاف سے سننے چاہیں، متحدہ مجلس عمل کی بحالی سے ایک جذبہ پیدا ہوا ہے ایک نئے سیاسی سفرکا آغاز ہوگیا ہے انشاء اللہ پورے ملک میں بیداری پیدا ہوگی اورمزید اس کا سفر جارہی رہے گا، جوکچھ بلوچستان اورسینٹ کے الیکشن میں ہوا ہے یہ جمہوریت کی کامیابی نہیں ہے، بند کمروں کی سیاست ایک بار پھر شروع ہو گئی ہے، سیاستدان پارٹی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کے مستقبل کو سامنے رکھیں بلوچستان میں آزاد پارٹی کا کوئی تصور نہیں ہے، ان کا مستقل ایجنڈہ نہیں ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن بروقت ہونے چاہیں اگر کسی وجہ سے الیکشن ملتوی ہوئے جس طرح ماضی میں ہوا ہے جو مستقبل میں بھی نظر آ رہے ہیں ان تمام تراقدمات سے اجتناب ہونا چاہیے انہوں نے آیندہ انتخابات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ بظاہر کسی ایک پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہوسکے گی اب مین کردار متحدہ مجلس عمل کا ہوگا انشاء اللہ ہم پر امید ہیں جنوبی پنجاب کے اضلاع سے بھی ہمیں توقعات وابسطہ ہیں اورانتخابی ضرورت کے تحت کسی سیاسی جماعت کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جاسکتی ہے، مذہبی قوتوں کو سیاسی وقت بننے سے روکا جارہا ہے اوریہ ایک عالمی سازش ہے، نئی مردم شماری کے مطابق جو حلقہ بندیاں ہوئی ہیں کہیں صوبائی نشتوں میں اضافہ ہوا ہے اورکہیں کم ہوئی ہیں اس سے لوگوں میں اضطراب پیدا ہواہے 10لاکھ کی آبادی پر ایک حلقہ بنادیا گیا ہے اس سے کئی سوالات ابھریں گئے لوگ بے بس ہیں اورتمام اقدامات غیر ضروری نظر آرہے ہیں فاٹا کے انضمام کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ بحث اب ختم ہوچکی ہے اب انضمام نہیں ہوگا حالات اس کے متحمل نہیں ہیں انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف پر کیس چلتے رہیں گے اورحکومت بھی چلتی رہے گی۔ قبل ازیں مولانا محمد یوسف کے بڑے بیٹے مولانا فتح اللہ سجاد کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس ميں مولانا عبدالجمید حیدری، مولانا سیف اللہ خالد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ہمارے بزگوں کی جماعت ہے انشاء اللہ ہم مرتے دم تک ان کے ساتھ وابسطہ رہیں گے، کفریہ طاقتیں دینی مدارس کو ختم کرنا چاہتيں ہیں جمعیت علماء اسلام باطل قوتوں کے مقابلہ میں واحد جماعت ہے جو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس کا مقابلہ کر رہی ہے ملک کو جس مقصد کیلئے حاصل کیا گیا تھا وہ مقصد پورا نہیں کیا گیا، فحاشی وعریانی کو فروغ دیا جارہا ہے دینی مدارس پاکستان میں اسلام کی بقاء کا ذریعہ ہیں، جس میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے دعائیہ کلمات کہتے ہوئے مرحوم کی مغفرت کی دعا کرائی، اس موقع پر ڈاكٹر احسن، قاري عبدالغفار، حاجي اظهر محمود، مفتي طاهر جاويد، مفتي سليم،شاهد جلندهري، حافظ محمد طيب، مولوي يونس ڈاهر، شائسته خان، مولوي اجمل خان، مولوي طيب ڈاهر وديگر موجود تھے.
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب