سکھر :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے پیغام جمعیت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب آنے والا دور ہمارا ہے علماء کے سوا تمام سیاستدان پاناما لیکس وکی لیکس اور کرپشن میں ملوث ہیں سندھ سمیت ملک کا مینڈیٹ چوری ہونے نہیں دینگے عوام سے روٹی کپڑا مکان کا نعرا لگا کر سب کچھ چھین لیا گیا ہے عوام مزید دھوکے میں نہیں آئے گی۔
مولانا فضل الرحمان نےمزید کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کی جدوجہد کےنتیجے میں متفقہ آئین بنا 1973کا آئین پہلے بھی متفقہ تھااور آج بھی ہے۔
بدقسمتی ہے کہ اس آئین سےہمیشہ حکمرانوں نے روگردانی کرنے کی کوشش کی ہے مادر پدر سوچ رکھنے والی مقتدر قوتیں معاشرے میں دینی مدارس کا کردار ختم کرنے کےدرپے ہیں ان کی سازشوں کو روکتے روکتے ہمارے ہاتھ اور بازو شل ہوچکے ہیں پتا نہی چلتا پاکستان پر حکومت کس کی چل رہی ہے ۔
پاکستان کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں پاکستان میں جمہوریت مضبوط نہیں ہو رہی حکمران سلطنتیں بنا رہے ہیں جے یو آئی کرپشن سے پاک جماعت ہے پاکستان میں پاک صاف سیاست صرف مجلس عمل ہی کر سکتی ہے اگر پاکستان اسلام کیلئے بنا تو اقتدار ہمارے حوالے کردو مزید ان سے مزید بھلائی کی امید نہیں کی جا سکتی۔
ملک میں اب راج مجلس عمل کرے گی۔ کہتے ہیں ہمیں اسلام چاہئے مگر شراب سود کو بند نہیں کرینگے ایسی باتیں دقیانوس ہیں عریانی فحاشی ناچ گانے کو تہذیب کا نام دیا گیا ہے سیکولر لبرل کہتے ہیں عیاشی ہو فحاشی ہو سمجھ نہیں آتا حکومت کون کر رہا ہے حکومت آئے روز نیب اور کورٹ میں کھڑی ہوتی ہے کہا جاتا ہے سود بند کریں گے تو کاروبار نہی چل سکتا آپ سے اب ملک نہیں چل سکتا اقتدار ہمارے حوالے کردو آئین کہتا ہے قانون سازی قرآن و سنت کے تحت ہوگی مگر قرآن و سنت کے خلاف نہیں ہوگی یہ ملک اسلامی نظام کیلئے بنا تھا آج ہم قرضوں کے بوج تلے آگئے ہِیں قوم کا بچہ بچہ بھگت رہا ہے اب ہم نے آگے بڑھنا ہے دینی جماعتوں نے ثابت کردیا ہے جمہورت کی استحکام کیلئےہم متحد ہیں ہمارے ملک میں اقتدار تک رسائی کیلئے بندوق زریعہ نہیں بن سکتی ، ملک میں جمہوریت کے باوجود جمہوریت نہیں ہے پاکستان جمہوریت کے لیے بنا ہے آمریت کے لیے نہیں فیصلے اسمبلیوں کے بجائے باہر باہر کیے جارہے ہیں ۔اب جنگ تلوار کی بجائےووٹ کی پرچی سے لڑی جارہی ہے اب عوام پر ہےکہ وہ سچ کی خاطر ووٹ کی پرچی کادرست استعمال کریں۔
سندھ میں اگلا ہدف کتاب پر ٹھپا لگانا ہے زرا سوچو ہم کہاں کھڑے ہیں برما شام ،روہینگیا ،کشمیر، افغانستان، عراق، لبیا پر کیا گذر رہی ہے آج مسلمانوں کا قبلہ حرمین شریفین بھی دشمنوں کے نشانے پر ہے ۔ہماری سیاست کہاں کھڑی ہے ہمارا میڈیا
کہاں کھڑا ہے امت مسلمہ آپ کو پکار رہی ہے مسلمانوں ہمارے لئے آواز اٹھائو ۔۔۔
شام کا مسلمان غوطہ کی ماں اپنے بچے کو سامنے قتل ہوتے دیکھ رہی ہے ہماری سیاست روپے پیسوں کے حساب میں لگی ہوئی ہے ہماری قوم متحد نہیں ہو سکتی؟ جب عربوں پر مشکل ووقت آتا ہے ہماری فوج کو پکارتے ہیں مزید ان سے امید نہیںرکھی جاسکتی ۔آئیے نئے عزم کے ساتھ نئے سفر کا آغاز کریں ہمیں کہاجاتا ہے سود کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ۔
قائداعظم نے کہا تھا ہم نے معیشت کیلئے مغرب کے فلسفہ معیشت سے نہیں اسلام سے لینی ہے آج تم قائد اعظم کو کیوں بھول گئے ؟
عدلیہ کی طرف سے نہ قائد اعظم کی طرف سے معیشت قبول کرنے کیلئے تیار ہو۔۔۔
جب روٹی کپڑا مکان کا نعرا لگایا گیا تب عوام سے سب کچھ چھینا گیا اب عوام مزیدان کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔
آپ نے ہماری دنیا کے سامنے غلط تصویر پیش کی اب سیدھے ہوجائو ورنا ہم خودسیدھا کردیں گے۔
اعتماد دونوں طرف سے چلے گا ایک طرف سے اعتماد نہیں ہوگا ۔ کہا جاتا ہے ہم آپ کے مدرسے کو قومی دھارے میں لائیں گے ہم کہتے ہیں آئو سودا کرتے ہیں ہم قومی دھارے میں اور آپ اسلامی دھارے میں آجاؤ ۔۔۔
قومی پالیسی جمہوری پالیسی اور خارجہ پالیسی کیسے بنائی جا تی ہے ہمارے حوالے کردو ہم بناکر دیں گے
عوام کا جم غفیراجتماع میں شریک ہوا۔ اس موقعہ پر 130 علماء کرام کی دستار بندی بھی کرائی گئی۔ کانفرنس سے جمعیت علماءاسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری ،مولانا محمد امجد خان ،مولانا محمد سعید، مولانا راشد محمود سومرو۔،قاری محمد عثمان ،محمد اسلم غوری ،مولانا ناصر محمود سومرو ،انجینئر عبدالرزاق عابد لاکھو ،مولانا عبدالقیوم ہالیجوی ،مفتی سعود افضل ہالیجوی، مولانا محمد صالح انڈھڑ، آغا ایوب شاہ و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
