لاڑکانہ:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آنے والا دور ہمارا ہے ہم نئے عزم کے ساتھ متحدہ مجلس عمل کے نام پرمیدان میں آئے ہیں اب لاڑکانہ اور پورا سندہ بھی ہمارا ہوگا اب مینڈیٹ چوری نہیں ہونے دینگے جنگوں کا دور ختم ہو چکا ہے بندوق اور تلوار کی جگہ ووٹ اور پرچی نے لے لی ہے مساجد مدارس اور دیندار لوگوں پر اعتماد کرنا پڑے گا بلوچستان اور کےپی کی طرح سندھ کے سرداروں وڈیروں کی سیاست کو عوامی طاقت سے ختم کریں گے۔ علماء اکرام حفاظ اکرام اور مفتیوں کی دستار بندی کرائی گئی جامعہ اسلامیہ لاڑکانہ میں ختم بخاری شریف اور دستار فضیلت کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ برصغیر کی تاریخ میں ان مدارس نے قرآن و حدیث کے علوم کو تحفظ دیا پاک و ہند میں لوگوں کی اگر دین و اسلام سے محبت ہے تو ان مدارس کی وجہ سے ہے دینی مدارس نے پوری دنیا میں اسلام کے کرنے بکھیرے ہیں اسلام ایک باقائدہ نظام ہے حیات ہے اخلاقیات ہو یا عبادات اسلام کی پہچان ہے اللہ تعالی نے انسانوں کے رہنے کیلئے اسلام میں قانون بنائیں ہے اسلام میں ایک مملکت معاشی نظام بھی ہے جو سود کو حرام قرار دیتا ہے سامراجی قوتوں نے اسلام اور امتہ مسلمہ کے خلاف جنگ کا آغا دہشتگردی کے نام سے شروع کیا گیا ہے عوام ایک طرف ہوگئی حکومت دوسری طرف کھڑی رہی مدارس اور نوجوانوں اور مساجد دیندار طبقے کو نشانے پر رکھا گیا ہے دیندار قوت کو حکومت سے دور رکھا گیا ہے ہمارا میڈیا بھی ان کی ہی خدمت کرتا ہے مسلمانوں کے اندر ایک طبقہ لبرل پیدا کیا گیا جو اسلام سے نفرت کرتا ہے اسلام کے بنیادی اصولوں سے لبرل سیکولر نفرت کرتے ہیں اسلام اور وطن عزیز کا تحفظ مدارس اور علما کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا افغان جہاد میں مسلمانوں نے حصہ لیا مدارس کے نوجوانوں نے حصہ لیا آج انہی لوگوں کو دہشتگرد قرار دیکر کچلا گیا ہم ریاست کے خلاف ٹکراؤ میں نہیں آئے ہم ریاست اور ملک کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور رہیں گے ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹ کے طعنے دیئے گئے مشتعل کیا گیا ہم نے حکمت بصیرت کے ساتھ کامیابی حاصل کی ہم کہتے ہیں ملک کی معیشت کو اسلام کے تابع بنائو ہمارا مزاق اڑایا جاتا ہے ہم کہتے ہیں شراب فحاشی عریانی گانے بجانہ بند کرو تو کہا جاتا ہے یہ تو وقت کی ضرورت ہے جب طائف کے لوگوں نے مسلمانوں کو نوجوان لڑکیوں کی پیش کش کی اگر یہ اسلام ہوتا تو اسے رد کیوں کیا گیا آج ہم ایک نیا عزم لیکر میدان میں آئے ہیں متحدہ مجلس عمل کی صورت میں آئے ہیں جب ہم الیکشن اور ووٹ کی بات کرتے ہیں تو ہمیں دوسری پارٹیوں کی طرح طعنے دیئے جاتے ہیں پارلیمینٹ میں جانے کے طعنے ملتے ہیں آج جب مسلح جنگ کا رواج ختم کیا گیا مسلح جنگ کے زریعے قبضےکی کوشش ختم ہوئی ہے اب ووٹ اور پرچی نے جگہ لے لی ہے عوام کو بتایا جائے ووٹ تلوار کی طرح ہے پہلے معرکے اس پرچی کو حق کیلئے استعمال کریں کہا جاتا ہے ہم نے ترقی کی ہے آپ اپنے لاڑکانہ کو دیکھیں لاڑکانہ کے عوام نے آپ کا کیا بگاڑا ہے سندھ کے عوام نے آپ کا کیا بگاڑا ہے؟ بلوچستان اورکے پی کے کی طرح سندھ میں بھی سرداروں وڈیروں کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے گا یہ ملک غریبوں کے خون سے بنا ہے یہ ملک جاگیرداروں کی عیاشیوں کیلئے نہی بنا ہے یہ ملک ہمارا ہے ہم اس ملک کے مالک بن کر پیدا ہوئے ہیں غریب عوام کے ہیسوں سے عیاشی کی جا رہی ہے ہم نے پگڑیاں جھکانے کیلئے نہی سر اونچا کرکے چلنے کیلئے پہنی ہیں ایسا نہ ہو پھر کہا جائے ریاست سے ٹکرایا جا رہے ہو ہم کسی کو اپنا مینڈٹ چوری ہونے نہی دینگیں اب لاڑکانہ اور پورا سندہ ہمارا ہے عوام سے روٹی کپڑا مکان کا نعرہ دیا گیا بدلے میں کپڑوں بجائے ننگا مکان کے بدلے بے گھر اور نوالہ چھینا گیا عوام کی خدمت کرنا اسلامی تعلیم ہے اللہ تعالی کی ایک مخلوق وہ بھی ہے جو عوام کی ضرورتیں پوری کرتی ہیں عام آدمی کو یقین دلانا ہے اب تھانے کی سیاست ختم ہوگئی ہے عوام کو بتایا جائے اگر ظلم کی وجہ سے خاموش رہو گے تو پہر کچھ نہی ہوگا ہم عوام کے ساتھ وڈیروں کے مظالم اور تھانے کلچر کے خلاف ساتھ ہونگے ختم بخاری تقریب و دستار فضیلت کانفرنس سے مولانا محمد امجد خان ،مولاناراشد محمود سومرو ،مولاناناصر محمود سومرو ،مفتی سعید احمد ،قاری محمد عثان ،مولانا محمد صالح انڈھڑ ،مولانا عبدالقیوم ہالیجوی، انجنیئر عبدالرزاق عابد لاکھو محمد حزیفہ و دیگر مہمانوں نے خطاب کیا.
اب سندھ ہمارا ہے عوام کو روٹی کپڑا مکان کا نعرہ دیا اور الٹا ننگا بھی رکھا گیا، گھر اور نوالہ چھینا گیا عوام کی خدمت کرنا اسلامی تعلیم ہے اللہ تعالی کی ایک مخلوق وہ بھی ہے جو عوام کی ضرورتیں پوری کرتی ہیں عام آدمی کو یقین دلانا ہے اب تھانے کی سیاست ختم ہوگئی ہے عوام کو بتایا جائے اگر ظلم کی وجہ سے خاموش رہو گے تو پہر کچھ نہی ہوگا ہم عوام کے ساتھ وڈیروں کے مظالم اور تھانے کلچر کے خلاف ساتھ ہے مولانا فضل الرحمان نے جامعہ اسلامیہ کے 36 علماء کرام 2 مفتیصاحبان 95 حفاظ کرام 18 عالمات کی دستار بندی کرائی.
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب