نوابشاہ:
عدالت کے فیصلے بولتے ہیں عدالت کے جج صاحبان نہیں بولتے آج کل جج کے بیان آ رہے ہیں ملک میں مارشل لاء لگاؤ گے تو ہم آپ کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے اقتدار کا قبضہ کیا جاتا تھا تو بندوق پر کیا جاتا تھا آج ووٹ کی پرچی سے ہے، سیاسی جماعتیں موجود مذھبی جماعتیں موجود ہیں. مگر پرچی چلتی ہے
ان خیالات کا اظہار قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے نوابشاہ میں سندھ باب الاسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکیا
کانفرنس میں جے یو آئی سندہ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو ،محمد اسلم غوری ،قاری محمد عثمان و دیگرموجود تھے جبکہ کانفرنس میں 2 لاکھ سے زائد جے یو آئی کے کارکنان اور ہمدرد شریک تھے مولانا فضل الرحمان نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے پاکستان آزاد ہونے کے بعد سے کردار ادا کیا ہے ہماری تحریک اندرونی سندھ تک جاری رہے گی پاکستان میں جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار عوام پر مسلط ہیں جس سے جے یو آئی آزادی دلائے گی
پیپلزپارٹی کا روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ تھا مگر اب منہ کا نوالا، کپڑا، مکان چھین لیا گیا ہے ہم اب عہد کرتے ہیں کے ہم اپنے حقوق چھین کر لیں گے عالمی سطح پر ایجنڈا ہے کہ مذھبی لوگوں کو پہنچنے نہ دیا جائے، دیندار لوگوں کی کردار کشی کر رہے ہیں اگر ہم شراب پر پابندی کی بات کرتے ہیں تو ہم غلط ہیں فحاشی کے خلاف بات کریں تو برداشت نہیں کر تے ہمارے ملک میں پوری انسانیت کو اندھیرے میں لے کر جا رہے ہیں اگر ہم نظام معیشت کو بہتر کرنا ہے تو اسلام کے مطابق کرو دنیا کو مضبوط معیشت دینی ہے تو اسلام کے مطابق کرو
پیپلزپارٹی کی حکومت آئے قرضے لیے جاتے ہیں نواز لیگ کی حکومت آئی قرضے لیے ایک ہی ذہنیت حکومت کر رہی ہے ہماری معیشت دباؤ میں ہے، ہماری بیوروکریسی بیرونی ملک کے دباؤ میں ہے، ہمارے حکمران بیرونی دباؤ میں ہے جلدی سے کہہ دیتے ہیں مولوی حکومت نہیں چلا سکتے تم نے ملک پر 70 سال حکومت کی ہے ہم نے ایک دن بھی حکومت نہیں کی ہے آپ کو صرف عیاشی کرنی ہے ہمیں دیکھ کر۔جلدی سے کہہ دیتے کہ شدت پسند اور انتہا پسند مگر مذھبی لوگ انتہا پسند نہیں ہیں انتہا پسند لوگ ہماری داڑھی برداشت نہیں کر سکتے
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم کہتے ہیں آپ اسلامی دھارے میں آجائو ہم قومی دھارے میں آجاتے ہیں ہم نے مسجد بھی آباد کی اور ہجرہ بھی آباد کیا ہے جن لوگوں نے ملک کو نقصان پہنچایا وہ مذھبی نہیں ہیں مذھبی لوگوں نے ملک کو جوڑنے کی بات کی مولوی نے پاکستان کی سیاست میں 22 نکات پیش کئے جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں 1973 کے آئین کے دفعات علماء نے مل کر دیئے
علماء کرام نے ہمیشہ قومی وحدت کی بات کی ہے امریکہ نے پالیسی دی مدرسے کے نوجوان کو اسلحہ دو آئے روز کشمیری شہادتیں دے رہے ہیں ہمارے ایل او سی پر بھارتی۔جارحیت جاری ہے. عالم اسلام جل رہاہے، برما میں کیا ہو رہا ہے، فلسطین میں کیا ہو رہا ہے شام میں کیا ہو رہا ہے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عدالت کے فیصلے بولتے ہیں عدالت کے جج صاحبان نہیں بولتے آج کل جج کے بیان آ رہے ہیں مارشل لاء لگاؤ گے تو ہم آپ سامنے کھڑے ہو جائیں گے اقتدار کا قبضہ کیا جاتا تھا تو بندوق کے زریعےکیا جاتا تھا آج ووٹ کی پرچی سے ہے سیاسی جماعتیں موجود مذھبی جماعتیں موجود ہیں. مگر پرچی چلتی ہے سندھ میں شعور آگیا ہے عوام بیدار ہو چکی ہے باب الاسلام سندھ بن چکا ہے۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔