کراچی:
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 70 سے پہلے کا دور لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہی رویہ رہا تو آنے والی حکومت بھی مشکل میں رہے گی۔کراچی میں صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے اپنے مذہب کو تسبیح اور دم درود تک محدود کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کا تحفظ جان و مال کی حفاظت مملکت کی ذمہ داری ہے۔ نظریاتی سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا تاثر اسلام کے خلاف جنگ کا ہے۔ ہمارے سیاسی، مالیاتی اور دفاعی ادارے بین الاقوامی دباؤ میں ہیں۔ ہمارے اداروں کو دباؤ سے نکلنے کیلئے سوچنا ہوگا
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں فیصلے کہاں ہوتے ہیں؟ یہ سب جانتے ہیں لیکن اس کا اظہار سب سے مشکل ہے۔ سیاستدانوں کو چور ثابت کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔ لگتا ہے 70 سے پہلے کا دور لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہی رویہ رہا تو آںے والی حکومت بھی مشکل میں رہے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کا تاثر اسلام کے خلاف جنگ کا ہے۔ ہم اپنے اداروں سے پوچھتے ہیں وہ کس کی جنگ لڑرہے ہیں؟
اس موقع پر جمعیت علماءاسلام کی مرکزی و صوبائی قیادت بھی موجود تھی صحافیوں برادری کی کثیر تعداد نے جمعیت علماء اسلام سندھ کی دعوت پر شرکت کی
