ملتان :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں جمہوری عمل اور جمہوریت کو شکست ہوئی اور مفاد پرست قوتوں نے اپنا ہدف پورا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ جوتے مارنا‘ سیاہی پھینکنا بداخلاقی اور کمینہ پن ہے۔ ایم ایم اے میں اختلاف کی خبریں غلط ہیں‘ مرکزی عہدیداروں کے چناؤ میں حائل رکاوٹوں کو جلد دور کر لیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں مدرسہ قاسم العلوم کے سالانہ ختم بخاری شریف کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کا الیکشن ایک پراسس کے تحت ہوا جو ناگزیر تھا۔ا لبتہ اس الیکشن میں جو مناظر سامنے آئے وہ اچھے نہیں تھے جس کے نتیجے میں ملک میں جمہوریت کوشکست ہوئی اور مفاد پرست قوتیں اپنا ہدف پورا کرنے میں کامیاب رہیں۔ اگر یہی حال رہا توعوام کا جمہوریت پر اعتماد ختم ہو جائے گا۔ سینیٹ الیکشن میں قائد حزب اختلاف کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی توصورتحال سامنے نہیں آئی البتہ مشاورت کے بعد صورتحال سامنے آ سکتی ہے۔ سیاستدانوں کو جوتے مارنے اور سیاہی پھینکنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی بداخلاقی اور کمینہ پن ہے جس کی نہ تو قانون اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اخلاق اس کی اجازت دیتا ہے۔ اگر کوئی کسی کو گالی دے گا تو جواب میں دوسرا بھی گالی دے گا۔ی یہ اصل میں نظریاتی سیاست نہیں ہے اگر یہی صورتحال رہی تو کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کی قیادت متحد ہے۔ اختلاف کی باتیں کرنے والے سازشی عناصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب