اسلام آباد
جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں آج جو ہوا اسے جمہوریت کی شکست سمجھتا ہوں۔
پروگرام’’آج شاہ زیب خانزادہ کےساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم ہمیشہ اپنے وعدے پر پورا اترتےہیں، آج بھی انتہائی دباؤ کے باوجود اتحادیوں کا ساتھ دینے کا حق نبھایا، ہم نے اتحادی کے ساتھ اتحادی ہونے کا حق ادا کیاہے۔
چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم بھی حیرت میں ہیں کہ اتنا فرق کیسے آگیا، آج جو ہوا اسے جمہوریت کی شکست سمجھتاہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان بظاہر اتحاد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دونوں قوتیں کھینچ تان کر اسٹیج پر لائی گئیں خود نہیں آئیں، دونوں پارٹیوں کے بلوچستان جاکر اتفاق کی حقیقت سب جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سر دست تو یہی اہداف ہیں کہ نوازشریف کو دیوار سے کیسے لگایا جائے، نواز شریف پارلیمانی سیاست کا حصہ ہیں اوررہنا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ زرداری صاحب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پہ بھاری، معاملہ ایسا ہوگیا جو زرداری پر بھاری وہ سب پر بھاری۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج جمہوریت کی جو تشریح سامنے آئی اس سے عوام کا انتخابات، جمہوریت پراعتماد ختم ہوجائے گا۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ رضاربانی کے نام کی تجویز سیاسی و پارلیمانی لحاظ سے باوقار تھی، زرداری کا رضا ربانی کو رد کرنے کا انداز سیاسی قرار نہیں دیا گیا۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب