دالبندین:
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹ کے قائم مقام چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ دشمن ممالک پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے اس لیے سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن پاکستانی قوم بہادر ہے وہ کبھی ایسا نہیں ہونے دینگے ،ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعیت علماء اسلام دالبندین کے زیر اہتمام پیغام امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس سے صوبائی امیر مولانا فیض محمد، جنرل سیکرٹری ملک سکندر ایڈووکیٹ،حافظ حسین احمد، وفاقی وزیر پوسٹل سروسز مولانا امیر زمان، ایم این اے حاجی میر عثمان بادینی،سردار نجیب جان سنجرانی، حاجی منظور مینگل، سردار محمد داؤد خان کھرل، حافظ خلیل احمدسارنگزئی، صوبائی سالار حافظ محمد ابراہیم لہڑی، ضلعی امیر مولوی محمد عالم، جنرل سیکرٹری مولوی صالح محمد حقانی، قاری سعداللہ نوتیزئی، حافظ عبدالواحد، حاجی عبداللطیف عادل و دیگر نے بھی خطاب کیا۔مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ افغانستان کے راستے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” پاکستان میں گڑبڑ پھیلا رہی ہے لیکن ہم افغانستان کو امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں کیونکہ وہ ہمارا ہمسایہ اور اسلامی برادر ملک ہے،انہوں نے کہا کہ کہ بھارت اور امریکا مل کر پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ بات واضح ہونا چاہیے کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے کہ اس پر حملہ کرنے کی کوئی بھی کوشش خطرناک ہوگی انہوں نے ایران کو بھی امن پیغام دیتے ہوئے تفتان میں طویل عرصے سے بند پاک ایران تجارتی گیٹ کھولنے کا مطالبہ کیاانہوں نے بلوچستان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اتنی نااہل ہے کہ مختص شدہ ترقیاتی بجٹ تک استعمال نہیں کرسکتی تو اور کیا کرپائے گی ،اس قبل جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولا نا عبد الغفور حیدری ،صوبائی امیر مولا فیض محمد ،ودیگر صوبائی اور مرکزی قائدین کی دالبندین آمد پر کارکنان انکا لاگاپ کے مقام پر سینکڑوں گاڈیوں پر مشتعمل کارکنان کے ہمراہ اپنے قائدین کا استقبال کیا اور جلوس کی صورت میں انہیں جلسہ گاہ لایاگیا، جلسہ گاہ کو پولیس فورس اور سیکورٹی فورسز نے سخت سیکورٹی تعنیات فراہم کی گئی تھی بعداز ہ تمام شرکاء کو جے یو آئی کے مرکزی رہنما سردار نجیب سنجرانی نے پر تکلف ظہرانہ دیا ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب