پشاور پرپس کلب ۔ صد سالہ اجتماع سے دنیا کو امن کا پیغام دینگے,انسانیت کی بقاء اور فلاح ہی جمعیت علماء اسلام کا منشور ہے ، اجتماع کا مقصد جمعیت علماء اسلام کا اپنے تاسیس کے سو سال پورا کرنے پہ اپنے اکابرین کے شاندار خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے ، اجتماع کی تمام تیاری آخری مراحل میں ہیں، معزز مہمانوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے میڈیا امن کے پیغام کو گھر گھر پہنچانے کیلئے ہمارا ساتھ دیں ۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری مدظلہ نے صد سالہ اجتماع کی تیاریوں کے سلسلے میں پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو یاد کرتی ہے جمعیت علماء اسلام اپنی تاسیس سے لیکر آج تک اپنی شاندار ماضی کے سو سال پورے کرچکی ہے اس موقع پہ اپنے اکابرین کی شاندار ماضی انکی ملی دینی وقومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے 7.8.9اپریل کو پشاور اضاخیل میں عالمی اجتماع منعقد کرنے جارہی ہے جسکی تمام تیاریاں آخری مراحل میں ہے اجتماع سے دنیا کو امن کا پیغام دینگے علماء اور دینی مدارا کے خلاف دہشتگردی کے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں علماء اور دینی اداروں سے ہمیشہ امن کا پیغام گیا ہے انہوں نے کہا کہ اجتماع کیلئے ملک بھر سے کارکنوں کی آمد شروع ہیں اور معزز مہمانوں کی آمد کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے انہوں نے کہا کہ 7.8.9._اپریل کو جمعیت کا کوئی بھی کارکن گھر نہ بیٹھیں بلکہ ہر قدم پشاور اضاخیل کی جانب ہو ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب