ڈیرہ اسما عیل خان
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ سے جنوبی اضلاع کی مثالی ترقی کے نئے دور کاآغاز اب بس چنددنوں کی بات ہے اس منصوبہ سے ڈیرہ اسما عیل خان کی ترقی سے اس خطہ کے باسیوں کی نسلیں مستفید ہوں گی
ان خیالات کااظہار انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ رحمانی خیل یارک موٹر وے معائینہ کے دوران کیا،
اس موقع پر نیشنل ہائی وے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر فرید اللہ خان نے انہیں منصوبہ سے متعلق بریفنگ بھی دی
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا ڈیرہ اسما عیل خان سے گذرنا ہمارا خواب تھا جس کی عملی تعبیر اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے سامنے ہے انہوں نے کہا کہ جس منصوبہ کے بارے میں ہم سوچتے تھے آج اسی پر گاڑی میں سفر کرتے ہوئے میں خدا کا شکر ادا کررہا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ہماری کوششوں سے یہ منصوبہ عوام اور علاقہ کی تقدیر بدلنے کے لیئے آخری مراحل میں ہے انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں اسی روٹ سے عالمی تجارت ہوگی جس سے ڈیرہ اسما عیل خان میں ایک صنعتی شہر آباد ہوگا انہوں نے کہا کہ اگرچہ صوبائی حکومت کی جانب سے ڈیرہ اسما عیل خان کے صنعتی زون کے منصوبہ کو ڈیرہ کے بجائے رشکئی منتقل کردیا گیا مگر ہم ڈیرہ اسما عیل خان کی ترقی کے لیئے کسی بھی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ مغربی روٹ کے اطراف میں ڈیرہ اسماعیل خان میں نیا صنعتی شہر آباد ہوگا، انہوں نے کہا کہ لکی مروت، پنجاب کو بھی اسی مغربی روٹ سے لنک کرنے کے لیئے رابطہ سڑکوں کی تعمیر کے منصوبہ پر کام تیزی سے جاری ہے، تین رابطہ سڑکوں کی تعمیر سے لکی مروت، ڈیرہ اسما عیل خان، ڈھکی، کلور کوٹ پنجاب اور ڈیرہ غازی خان ، کڑی شموزئی علاقہ بھی اسی مغربی روٹ سے منسلک ہوجائے گا ، انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور نیشنل لاجسٹک سیل کی جانب سے موٹر وے کی تعمیراتی کام کی تیزی پر مسرت کااظہار کیا ، قبل ازیں مولانا فضل الرحمان نے اپنی گاڑی پر روٹ پر سفر کیا اور مکمل ہونے والے حصوں کا معائینہ بھی کیا
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب