اسلام آباد:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال سے چین کے اعتماد کو د ھچکا لگا ہے، ایک دوسرے پر گند ڈالنے کی سیاست کوعالمی ترجیحات کے تناظرمیں دیکھنا چاہیے.
صحافت ایک مقدس پیشہ ہے اور دیانت اس کا بنیادی عنصر ہے مگر آج صحافت صرف دوسروں کی کمزوریوں کو اجاگر کرنے میں لگ گئی ہے حالانکہ ہمیں اسلام نے تو اچھائیوں کو پھیلانے اور برائی کو چھپانے کی تاکید کی ہے ہمیں اس پہلو سے بھی اپنی پیشہ وارانہ صلاحیت کو دیکھنا ہوگا.
ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں ایک صحافی تنظیم کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا.
اداروں کے تصادم میں ملک کی تباہی ہے، سوال یہ ہےکہ کیا ادارے ہمیشہ پارلیمنٹ کے خلاف استعمال ہوتے رہیں گے. فیصلوں سے عداوت کی بونہیں آنی چاہیے.ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہو، یا کوئی اور ادارہ، سب کواپنی آئینی حدود میں رہنا چاہیے، فیصلوں سےعداوت کی بونہیں آنی چاہیے. یہاں کسی ادارے کے خلاف تجزیہ دیں، تو آپ کوغدارکہہ دیا جاتا ہے. کیا ہمیشہ سیاست دانوں کی تضحیک کی جائے گی.انھوں نے کہا کہ اس وقت بیرونی محاذ پر ہمیں کئی چیلنجز درپیش ہیں. آج امریکا بھارت کے ساتھ ہے، ہمارے ساتھ نہیں، آج امریکا بھارت کے ذریعے چین کو کاؤنٹرکرنا چاہتا ہے. افغانستان بھارت کی لابی میں ہے. ان حالات میں پاکستان کو سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے ہوں گے.مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدر بھارت کے سال میں دو دورے کر چکے ہیں، ایران بھارت کو برادر ملک کہہ رہا ہے. ہمیں سفارتی محاذ پر مربوط اقدامات کرنے ہوں گے.
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب