لاہور :
جے یو آئی کی مر کزی مجلس شوری کا اور مر کزی مجلس عمومی کا اجلاس سینٹ کے انتخابات اور عوامی پروگراموں کی وجہ سے جے یو آئی کے مر کزی امیر مولانا فضل الرحمن نے ملتوی کر دیا ہے
جے یو آئی کے ڈپٹی سیکر ٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی مجلس شوری کا اجلاس 23فروری اور مر کزی جنرل کونسل کا اجلا س 24 ۔25فروری کو مر کزی دفتر جامعہ مدنیہ لاہور میں ہونا تھا جس کو سینٹ انتخابات اور صوبہ سندھ ، خیبر اور پنجاب میں رابطہ عوام مہم کے سلسلہ میں جلسوں ، کانفرنسوں عوامی اجتماعات کی وجہ سے ملتوی کر دیا انہوں نے بتا یا کہ اجلاس کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جا ئے گامولانا محمد امجد خان نے بتا یا کہ متحد مجلس عمل کا سر براہی اجلاس جلد بلا یا جا رہا ہے حتمی تاریخ کا اعلان قائدین کی مشاورت کے بعد کیاجا ئے گا انہوں نے بتا یا کہ اسی اجلاس میں عہدے داروں کا چناؤ بھی ہو گا ایک سوال کے جواب میں مولانا محمد امجد خان نے کہاکہ مجلس عمل میں عہدے داروں کے حوالے سے اختلافات کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی آئندہ عام انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے حصہ لے گی اور سیکولر لابی کو شکست دے گی انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے کی بحالی کے اعلان سے ہی لادین لابیوں کے محلات میں زلزلہ بر پا ہو گیا ہے انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے ملک کو مسائلستان کے چنگل نکال سکتی ہے مولانا محمد امجد خان نے بتا یا کہ جے یو آئی کے رابطہ عوام مہم کے سلسلہ میں 18فروری کو حیدر آباد میں اسلام زندہ باد کا نفرنس اور 22فروری کو سر گودھا میں مفتی محمود کانفرنس منعقد ہوگی جس جے یو آئی کے سر براہ مولانا فضل الرحمن ،مولانا عبد الغفور حیدری سمیت دیگر مر کزی اور صوبائی قائدین خطاب کریں گے ۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔