پشاور:
قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن دامت برکاتہم نےجے یو آئی کی مر کزی مجلس شوری کا اہم اجلاس 23فروری اور مر کزی جنرل کونسل کا اجلا س 24 ۔25فروری کو مر کزی دفتر جامعہ مدنیہ لاہور میں طلب کر لیا ہے جے یو آئی کے مر کزی سیکر ٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری کی طرف سے اراکین اجلاس کو دعوت نامہ اور ایجنڈا جاری کر دیا گیا،جے یو آئی متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے 5فروری کو کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کادن منائے گی یہ باتیں جے یو آئی کے مر کزی ڈپٹی سیکر ٹری جنرل مولانا محمد امجد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتا ئیں۔
انہوں نے کہاکہ کہ اجلاس میں ملکی اور بین الاقوامی صورتحال پر غورکے ساتھ ساتھ آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں کے سلسلہ میں حکمت عملی طے کی جا ئے گی انہوں نے مزید بتا یا کہ اجلاس میںمتحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم کو فعال کر نے اور رابطہ عوام مہم کے سلسلہ میں مختلف تجاویز پر فیصلے کیئے جائیں گئے۔ انہوں نے کہاکہ جمعیت کے کار کن اپنی تمام تر توجہ آئندہ عام انتخابات پر مرکوز رکھیں۔
جے یو آئی عام انتخابات میں مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے بھر پور حصہ لے گی اور سیکولر قوتوں کا جرأت کے ساتھ مقابلہ کرے گی اور انھیں عبرت ناک شکست دے گی ۔مولانا محمد امجد خان نے کہاکہ 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ملک بھر میں مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام کو انکا حق خودارادیت دیئے بغیر پاک بھارت تعلقات میں بہتری ممکن نہیں ہے انہوں نے کہاکہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی چھوڑے اور کشمیری عوام کو ان کا حق دے انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم کشمیری عوام کے ساتھ ہے مولانا محمد امجد خان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے التوا ء سے نیا بحران جنم لے سکتا ہے قوم انتخابات کا التوا ء قبول نہیں کرے گی التواء کی کوئی سازش ملک کو کسی نئے آئینی بحران کا شکار کر سکتی ہے انہوں نے کہاکہ ملک نازک دور سے گذر رہا ہے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی عام انتخابات بر وقت کروانے اور موجودہ اسمبلیوںکی مدت پوری کر نے کی حامی ہے مولانا محمد امجد خان نے کہاکہ بحرانوں سے بچنے کا واحد راستہ اسلامی نظام کا نفاذ ہے اسی مقصد کے لیئے قوم کو دیندار قیادت کو ووٹ دینا ہو گا انہوں نے کہاکہ قوم کی نظریں اب دیندار قیادت پر ہیں کیونکہ وہی ملک کو بحرانوں کو سے آ زاد کراسکتی ہے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لیئے کوشاں ہے اور اسی مقصد کے لیئے دینی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیاہے کیونکہ لادینیت کے سیلاب روکنے کے لیئے اکٹھ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب