اسلام آباد :
ایم ایم اے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کردار ادا کریگی. ملک کو آزاد خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے خارجہ پالیسی کسی منجمد اصول کے گرد نہیں گھومتی بلکہ ملکی مفاد کو مد نظر رکھاجاتا ہے ہم نے پندرہ سالوں میں ملک کو آزاد خارجہ پالیسی نہیں دی. سیاسی جماعتیں وسعت نظری کا مظاہرہ کریں ملک دھرنوں کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے. بلوچستان میں ہمیشہ کرپٹ لوگوں کی حکومت رہی ہے یہی وجہ ہے کہ مسائل جوں کے توں ہے اگر جمعیت کی حکومت آئی تو تعلیم صحت اور نوجوانوں کو روزگار دینگے کارکن الیکشن کی تیاریاں کرے. مولانا عبدالغفور حیدری. ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈپٹی چئیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے پارلیمنٹ لاجز میں زرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کردار ادا کریگی دینی قوتوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت تھی ہم نے دیگر سیاسی ومزہبی جماعتوں کے لئے بھی دروازے کھلے رکھے ہیں اگر کوئی جماعت مجلس عمل کے نقط نظر سے اتفاق رکھتی ہے تو وہ بھی مجلس عمل کا حصہ بن سکتی ہے انہوں نے کہا کہ مجلس عمل کا اگلا اجلاس 15 فروری کو منعقد ہو گا جس میں آیندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پڑوسی ممالک کے ساتھ حالات ٹھیک نہیں لیکن ہم پھر بھی امن کا راگ الاپ رہے ہیں بدقسمتی یہ ہے کہ ہم امریکہ کی ناراضگی اور خوشی کو دیکھ کر ہی خارجہ پالیسی بناتے ہیں حالانکہ جب آپ کے پڑوسی ممالک آپ سے ناراض ہوں تب آپ خارجہ پالیسی کے حوالے سے تنہا ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کسی منجمد اصول کے تحت نہیں ہوتی بلکہ اس میں ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے پندرہ سالوں میں ملک کو ایک آزاد خارجہ پالیسی نہیں دی. انہوں نےکہاکہ کہ بلوچستان میں جن قوتوں کے پاس زمام اقتدار رہی ہے ماضی میں انہوں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کیا تھا جمعیت اقتدار میں آکر تعلیم صحت اور نوجوان نسل کو روزگار فراہم کریگی انہوں نے مزید کہا کہ کہ ملک دھرنوں اور سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا ملک کی سیاسی قیادت کو چائیے کہ وسعت نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ کر ملکی مفاد کیلئے جدوجہد کرے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب