ڈیرہ اسماعیل خان:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نقیب اللہ محسود کی شہادت پر پورا ملک سراپا احتجاج ہے ہم غم کی اس گھڑی میں شہید کے خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ظلم کی داستانوں کا یہ کھیل اب ختم ہوناچاہیے ایسی داستانیں رقم کرنے سے امن بہتر ہونے کے بجائے بگاڑ اور انتشار پیدا ہو گا .
ان خیالات کااظہار انہوں نے ملک مسعود احمد محسود ۔ سید شاہ محسود کی رہائش گاہ پر محسود قومی جرگہ کے موقع پر نقیب اللہ محسود کی تعزیت کے دوران کیا اس موقع پر قبائلی عمائدین روزی خان۔ گل محمد ۔ عطاء میر ۔ علی باز خان۔ حلقہ ایم این اے مولانا جمال الدین کے نمائندے صلاح الدین محسود ایڈوکیٹ اور سیف اللہ سیفی محسود بھی موجود تھے .
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لازمی ہے کہ قانون کے دائرہ میں رہ کر کام کریں اس سانحہ پر قومی اسمبلی میں مولانا جمال الدین کی پیش کردہ قرار داد مذمت منظور کی گئی اسمبلی میں فاتحہ خوانی بھی کی گئی
ہم نے ہمیشہ ظلم کے خلاف مظلوم کا ساتھ دیا جمعیت کے کارکنان نقیب اللہ محسود پر ہونے والے ظلم پر احتجاج کررہے ہیں اور یہ جماعتی پالیسی ہے کہ مظلوم کا ساتھ دیا جائے اور ایوان کے اندر باہر ہم یہ کردار ادا کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ واقعہ کے نامزد ملزمان کے خلاف اوپن تحقیقات ہونی چاہیئے اس معاملہ میں شفاف تحقیقات کی آصف علی زرداری نے بھی یقین دہانی کرائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان معدنیات کا خزانہ ہے جہاں سے یہاں کے باشندوں کو رائلٹی دینی چاہیئے
حقائق سب کے سامنے ہیں کہ پورے قبائلی خطہ کے حق میں ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام نے ہی آواز بلند کی ہے اور کرتے رہیں گے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب