شانگلہ : پاکستان کی سلامتی اور قومی یکجہتی کو ہر صورت پر ترجیح ہونی چائیے ملک دشمن عناصر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے شانگلہ کے مقام پہ ایک بڑے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی اور قیام پاکستان کی جہدوجہد میں علماء کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا علماء نے ہمیشہ نفرت کے بجائے محبت کی بات کی ہے مختلف قومیتوں کے درمیان بھائی چارگی کی بات کی ہے جمعیت علماء اسلام کو عدم تشدد کا فلسفہ اپنے اکابرین سے ورثے میں ملا ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت کا ہر کارکن اس فلسفے پہ عمل پیرا ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ہی اس ملک کو درست حالات کی طرف لے جاسکتی ہے کرپشن دہشتگردی اور قومیتوں کے درمیان نفرتوں کا خاتمہ جمعیت علماء اسلام کی ترجیحات میں شامل ہے پاکستانی قوم اتحاد واتفاق سے بیرونی دشمنوں کو شکست دے سکتی ہے انہوں نے کہا کہ کپتان کے سیاست میں داخل ہونے سے روایتیں اور سیاسی کلچر تباہ ہوگیا ہے غیرمہذب الفاظ کا استعمال اور گالم گلوچ کو فروغ مل رہا ہے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اپنے کارکنوں کی سیاسی اور اخلاقی تربیت کریں تاکہ بلاجواز نفرتوں کا سلسلہ رک جائے ورنہ ایسے رویے سیاسی ماحول کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے انہوں نے کہا کہ دینی مدارس مسلمانوں کے عقائد ونظریات کے تحفظ کے مراکز ہے مدارس کی حفاظت اور انکی ترقی تمام مسلمانوں کا مذھبی فریضہ ہے ۔ جلسے سے جمعیت خیبرپختون خواہ کے صوبائی نائب امیر سینیٹر مولانا عطاءالرحمن ، جمعیت خیبرپختون خواہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سابق سینیٹر مولانا راحت حسین ودیگر نے خطاب کیا۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔