اسلام آباد :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے جنگ کی صورت میں بھارت کو نقصان اٹھانا پڑے گا، ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مسئلہ کشمیر ہمارے انتخابی منشور میں اولین ترجیح پر ہوگا
پارلیمنٹ ہاؤس میں کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کے بعدمیں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے بھارتی آرمی چیف کی ہرزہ سرائی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قوم سرزمین پاک کی حفاظت میں اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دینا جانتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان جو کہ کشمیر کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اور کشمیر کمیٹی کو متحرک کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی جانب سے کئی تجاویز ملی ہیں جن کا خیر مقدم کرتے ہوئے پارلیمنٹ اور قوم کو راست اور فوری علمدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تجاویز پر کشمیر کمیٹی اجلاس میں بھرپور گفت و شنید ہوئی ہے جس کی روشنی میں لائحہ عمل بھی مرتب کیا گیا ہے جسے کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی آگاہ کیا گیا ہے اور اس معاملے کو باہمی مشاورت سے آگے بڑھائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سے مشاورت میں طے پایا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر کیسے اٹھایا جائے اور عالمی رائے عامہ کو ہموار کرنے میں کون سے ضروری اقدامات کیے جائیں.
سربراہ کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان نے اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیری رہنما میر واعظ کو جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ بھی کیا اور یقین دہانی کرائی کہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم متحد ہے، ایل او سی پر ہمارے جوان شہید ہوئے ہیں لیکن عزائم جواں ہیں ایسے حالات میں بھارتی آ رمی چیف کی دھمکی کی کوئی اہمیت نہیں ہے جنگ کی صورت میں پاکستان کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوگا کیوں کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کی تحاریک میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں تاہم کشمیر کی کوئی بھی نسل جدوجہد آزادی سے غافل نہیں ہوئی ہے۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔