اسلام آباد:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں فاٹا بل کی منظوری پر نہیں اس کے طریقہ کار پر اعتراض ہے کیونکہ یہ بات ہم سے چھپائی گئی کہ بل پیش کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائدجمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا معاملہ دانش مندی سے حل کرنا چاہتے ہیں، اسپیکر کے ساتھ ایڈوائزری کمیٹی میں بھی آج کہا گیا کہ یہ بل نہیں آرہا لیکن بل پیش ہوگیا، ہمیں بل کی منظوری کے انداز پر اعتراض ہے ہم فاٹا عدالتی اختیار بل پر سینیٹ میں اپنے اعتراضات لے جائیں گے، طے ہوا تھا کہ آرٹیکل 247 پر اتفاق رائے تک انضمام نہیں ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اعلی عدلیہ کی توسیع کے معاملہ پر سنجیدہ گفتگو ہوئی جب کہ سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کی تجاویز پر کہا تھا کہ فاٹا کی سپریم کونسل کے مشورہ سے جواب دوں گا، مشکل یہ ہے کہ پہلےعدلیہ کا معاملہ ایجنڈے سے عین وقت پر نکال دیا گیا آج یہ معاملہ ایجنڈے پر نہیں تھا اور فوری طور پر یہ ضمنی قسم کا بل پاس کرلیا گیا اسپیکرکو پتا نہیں کیا جلدی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سینیٹ میں بل پر غور کریں گے اور کوئی خامی ہے اسے دور کریں گے
ایک صحافی کے سوال پر انکا کہنا تھا کہ جمعیت علماءاسلام پاکستان کا 1971 میں واضح مؤقف تھا کہ اگرمجیب الرحمان کو حکومت بنانے کا حق دیا جاتا کیونکہ وہ جمہوری لحاظ سے اس کے حقدار تھے تو پاکستان اتنا جلدی دولخت نہ ہوتا
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب