نظام شرعی کا قیام

محکمہ احتساب
(1) قرآن حکیم کے فرمان :
الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآَتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ
وہ لوگ کہ اگر ہم ان کو زمین پر حکومت عطا کریں تو وہ نماز قائم کریں گے زکوٰۃ دیں گے نیکی کا حکم کریں گے اور برائی سے روکیں گے ۔(الخ)
کے تحت ایک ” محکمہ احتساب ” قائم کیا جائے گا ۔
(الف ) پابندی نماز
ملک میں مسلمان عوام سے نماز باجماعت کی پابندی کرائے گا بلا عذر شرعی قصدا” نماز تر ک کر دینے والوں کو شرعی سزائیں دے گا ۔
(ب) زکوٰۃ وغیرہ کی وصولی اور خرچ
ہر صاحب نصاب مالدار کے مال سے مقررہ مقدار زکوٰۃ اور پیداوار میں سے عشر و نصف عشر نکالنے اور اس کو مقررہ مصارف زکوٰۃ میں صرف کرنے ، نیز صدقات واجبہ حکم شرعی کے مطابق نکالنے اور مستحقین میں تقسیم کرنے کی نگرانی کرے گا ۔
(ج) شعائر اسلامی کی پابندی
تمام عبادات ، احکام و شعائر اسلامی کی پابندی کرائے گا۔
(د) دعوت تبلیغ کاانتظام اور بندش منکرات
پورے ملک میں حکومتی سطح پر شعبئہ تبلیغ اور دعوت وارشاد کے تحت تمام احکام شرعیہ کی پابندی اور محرکات و منکرات شرعیہ سے اجتناب کا اہتمام کرے گا۔
(م) شرعی سزائیں
زنا ، چوری ، رہزنی اور شراب خوری مسکرات کا استعمال قابل دست اندازی پولیس اور ناقانل مصالحت جرائم ہوںگے۔ ان پر شرعی سزائیں ، حد زنا ، حد سرقہ ، حدرہزنی اور حد خمر و قذف وغیرہ جاری کرے گا ۔ غیر قانونی درآمد برآمد ، ذخیرہ اندوزی اور چور بازاری پر شرعی سزائیں نافذ کرے گا ۔
(ز) اسلامی اخلاق کا تحفظ
قانونی سطح پر ملک سے فحاشی ،عریانی ،بے حیائی اور ثقافت کے نام پر کئے جانے والے رقص و سرور وغیرہ کی محافل ، نیز
اخبار ات ورسائل اور تجارتی اشتہارات وغیرہ میں شائع کئے جانے والے مخرب اخلاق فوٹو مواد اور تصاویر کی اشاعت کو قابل سزا جرم قرار دے گا ۔