(1) صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔
نمائندگی
(2) اسمبلیوں وقومی اداروں میں نمائندگی تناسب آبادی کے مطابق مقرر کی جائے گی ۔ سینٹ میں نمائندگی برابری کی بنیاد پر براہ راست انتخاب کے ذریعے ہوگی ‘۔
مرکزی محکمے
(3) امور خارجہ ، دفاع ، کرنسی اور بین الصوبائی مواصلات کے محکمے ، مرکز کے پاس رہیں گے ۔ بیرونی تجارت صوبوں کےپاس رہے گی جب کہ پالیسی وفاقی حکومت طے کرےگی ۔
صوبوں کے اختیارات
(4) بقیہ معاملات میں صوبوں کو خود مختاری رہے گی ۔
ملک کی وحد وسالمیت مقدم ہو گی
(5) ملک کی سالمیت و وحدت کے پیش نظر وہ تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے جس سے تمام صوبوں کے درمیان عدم مساوات وتفاوت کا خاتمہ ہو جائے ۔
پسماندہ علاقوں کی ترقی
(6) صوبوں کے پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور صوبائی ملازمتوں میں وہیں کے باشندے کا تقرر کیا جائے گا ۔
ملازمتوں میںصوبوں کی نمائندگی
(7) فوجی اور مرکزی ملازمتوں میں صوبوں کو آبادی کے تناسب سے نمائندگی دی جائے گی ۔
پانی کی تقسیم
(8) ملک بھر میں پانی کی تقسیم شرعی اصولوں کے تحت کی جائے گی ۔
ایٹمی توانائی کا فروغ
(9) ایٹمی اور شمسی توانائی کو فروغ دے کر توانائی کے بحران کو ختم کیا جائے گا ۔
پانی اور بجلی کی فراہمی
(10) ہر گاؤں اور ہر شہر میں پینے کے لئے صاف پانی اور بجلی مہیا کی جائے گی ۔
رہائش
(1) ہر انسان کا بنیادی حق ہےکہ اسے رہائش کے لئے حسب ضرورت جکہ اور مکان میسر ہو ۔
حکومت کی ذمہ داری
(2) اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کےساتھ ہر ضرورت مند کو رہائش کے لئے جگہ اور مکان مہیا کرے ۔
ہر شہر ی کے لئے رہائش کا انتظام
(3) چنانچہ ایسا انتظام کیا جائے گا کہ پاکستان میں کوئی شہری بھی رہائش سے محروم نہ رہے۔