بطل حریت مجاہد اسلام تحریک شیخ الہند کے عظیم راہنماامام انقلاب حضرت سندھی کے دستِ راست حضرت مولانامحمد صادق
رکن مجلسِ عاملہ جمعیت علماء ہند
امیرجمعیت علمااسلام پاکستان
مدرسۃ مظہرالعلوم کھڈاکراچی
پیدائش1874ء وفات1953ء
خاندانی پس منظر
حضرت مولانا محمد صادق کے آباو اجداد کا تعلق سندھ کی مردم خیز زمین ضلع ٹھٹھہ کی تحصیل شاہ بند کے “ُبہارا” شہر سے تھا آپ کے جد امجد حضرت مولانا عبدالکریم میمن علاقہ کی برگزیدہ شخصیت اور خصوصاً ماہی گیروں کے روحانی اور مذہبی پیشوا تھے جو وہاں سے نقل مکانی کر کے کراچی تشریف لائے تھے ان ہی کے ہمراہ آپ کے والد گرامی حضرت مولانا عبداللہ میمن بھی کراچی کے ماہی گیروں کی آبادی میں آ کر رہائش پذیر ہوئے ۔ جو اس وقت ٹاور سے بولٹن مارکیٹ کے درمیانی حصہ میں آباد تھی بعد میں جب ماہی گیروں کی آبادی کو وہاں سے کھڈہ منتقل کیا گیا تو آپ بھی ان کے ہمراہ کھڈہ تشریف لائے اور ان ہی محنت کشوں کی مدد سے سب سے پہلا کام مسجد کی تعمیر کا کیا یہ مسجد فردوس ہی ہے جو شروع میں مسجد عبداللہ کے نام سے موسوم تھی ۔
مدرسہ مظہر العلوم کھڈہ کراچی
حضرت مولانا عبداللہ میمن نے اس بستی میں علم دین کی خدمت کا آغاز 1884 میں کیا اور دارالعلوم دیوبند کی طرز پر کھڈہ کراچی میں مشہور تاریخی درسگاہ مظہر العلوم قائم کیا ۔ مولانا عبداللہ کے دو فرزند تھے ایک مولانا محمد حسن اور دوسرے مولانا محمد صادق جنھوں نے علمی اور سیاسی میدان میں تاریخی کردار ادا کر کے بڑا نام کمایا ۔
ولادت اور تعلیم :
مولانا محمد صادقؒ کی ولادت 25 محرم الحرام 1291ھ بمطابق 15مارچ 1874 کھڈہ کراچی میں ہوئی ۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم سے حاصل کی کچھ عرصہ مولانا احمد علی لاہوری کے خسر مولانا ابو احمد کے برادر مولانا احمد الدین چکوالی کے ہاں کھڈہ میں زیر تعلیم رہے جنھیں آپ کے والد گرامی نے خصوصی طور پر آپ کی تعلیم کیلئے مقرر کیا تھا ۔
جمعیت علمائے ہند میں سے وابستگی
سیاسی اور ملی طور پر پورے ہندوستانی باشندوں خصوصاً مسلمانوں کی رہنمائی کیلئے جمعیت علمائے ہند قائم کی گئی۔ اس کاپہلا مشاورتی اجلاس 1919ء کودہلی میں ہوا ۔ مولانا محمد صادقؒ اس میں شریک ہوئے اوربعدمیں جمعیت علمائے ہند کی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن اور جمعیت علمائے سندھ کے صدر مقرر ہوئے ۔
انتقال اور تدفین
اپنی مستقل علالت اور ضعیفی کی وجہ سے آپ نے 23 مارچ 1951ء کو مدرسہ کا اہتمام اپنے بھانجے مولانا حافظ فضل احمد کے حوالے کر کے صرف سر پرستی قبول کی اور سیاست سے بھی کنارہ کش ہو رکر اپنی سرگرمیاں مدرسہ تک محدود کر دی تھیں ۔بالآخر بیماری کی شدت بڑھتی گئی اور آپؒ نے 18 جون 1953ء بروز جمعرات بوقت ڈیڑھ بجے دوپہر عالم بقاء کی طرف رحلت فرمائی ۔ آپ کا مزار مبارک کھڈہ مورڑو کے قبرستان میں واقع ہے ۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان