آزاد انہ عدلیہ
(1) عدلیہ مکمل طور پر انتظامیہ سے آزاد ہو گی ۔
آسان ترین حصول انصاف
(2) حصول انصاف کے طریقے بالکل آسان بنائے جائیں گے ۔
مفت انصاف
(3) عدالتوں سے انصاف کا حصول مفت ہو گا ۔
تقرر کی اہلیت اسلام ہوگی
(4) ججوں اور منصفوں کا تقرر کتاب وسنت و شریعت اسلامیہ کی مکمل واقفیت اور اسلامی سیر ت کے معیار و اہلیت پر ہوا کرے گا ۔
قوانین اسلامی ہوں گے
(5) ملک کے دیوانی و فوجداری قوانین میں شریعت کے مطابق تبدیلیاں کی جائیں گی ۔
انتظامیہ کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا
(6) انتطامیہ کے کسی بھی ادارے اور اس کے ہر چھوٹے بڑے افسر اور ملازم کے کسی بھی فعل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا حق ہر شہری کو حاصل ہو گا ۔
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب
ڈی آئی خان: عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا،اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے،ہم کیوں راستہ دیں۔ اپنا فیصلہ خود واپس لیںایک شخص کی محبت میں آپ انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں۔ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہاس سے بات کریں۔جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہےوہی ہمارے پاس بھی ہے،ہم انصاف کو تسلیم کریں گے ہتھوڑے کو نہیں۔اورہتھوڑاچلانے کی اجازت نہیں دیں گے قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس میں ججز کو دو ٹوک پیغام
ادارے اس بات کا نوٹس لے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اور ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت بھی عمران خان کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان
آئی خان: سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ علیزئی کی جےیوآئی میں شمولیت