حفظان صحت اور علاج کا وسیع انتظام
(1) ملک میں اعلیٰ پیمانہ پر حفظان صحت اور علاج کا ایک وسیع ترین ادارہ تشکیل دیا جائے گا جس کے منصوبہ میں دیہات کی کسان آبادیوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں اور شہر کے غریبوں کا خاص خیال رکھا جائے گا ۔
جگہ جگہ علاج کے مراکز
(2) ہر علاقہ میں مناسب طبی امداد کے مراکز ، زچہ خانے اور صفائی کا باقاعدہ انتظام کیا جائے گا ۔
معالجین کا تعین
(3) ان مراکز میں مستند و ماہر معالج متعین کئے جائیں گے ۔
علاج کی سہولتیں بلامعاوضہ
(4) علاج کی تمام سہولتیں بلا معاوضہ مہیا کی جائیں گی ۔
بڑے ہسپتالوں کا قیام
(5) پر تحصیل میں ایک بڑا ہسپتال قائم کیا جائے گا جس میں تشخیص و علاج کا جدید انتظام ہو گا اور غریب عوام کو علاج کی خصوصی سہولتیں وہاں حاصل ہوں گی ۔ ہر یونین کونسل کی سطح پر ایک ہیلتھ سینٹر قائم کیا جائے گا جس میں زچہ و بچہ کے لئے خصوصی اہتمام ہو گا ۔ تمام ہسپتالوں میں مردوں کے لئےمردانہ اور عورتوں کے لئے زنانہ سٹاف مہیا کیا جائے گا۔
نرسنگ کالجوں کا قیام
(6) ہر ضلع میں کم از کم ایک نرسنگ کالج قائم کیا جائے گا ۔ جس میں مڈوائفری ، ابتدائی طبی امداد اور نرسنگ کی تعلیم و تربیت کا مکمل انتظام ہو گا تاکہ ان کالجوں سے تربیت یافتہ افراد اپنے قریبی علاقہ میںرہ کر عوام کی زیادہ سے زیادہ علاج ومعالجہ کی خدمت انجام دے سکیں ۔
ملک میں دوا سازی کا اہتمام
(7) ملک میں ہر قسم کی دوا سازی کا اعلیٰ پیمانے پر انتظام کیا جائے گا اور دواؤ ں کے سلسلہ میں ملک کو خود کفیل بنایا جائے گا۔دوا سازی میں شرعی امور کا لحاظ رکھا جائے گا اور ریسرچ سنٹر قائم کئے جائیں گے ۔
یونانی ، ہومیوپیتھک اور آرویورویدک طریقہ ہائے علاج
(8) ملک میں دیسی یونانی ، ہومیوپیتھک اور آریورویدک طب کو فروغ دیا جائے گا ۔ ان طریق ہائے علاج کے ماہر ایلوپیتھک معالجین کے برابر حقوق دئے جائیں گے اور ان طریقہ ہائے علاج کے کالج و شفاخانے اور دوا ساز ادارے قائم کئے جائیں گے ۔
طبی تعلیم کے ادارے
(9) ملک میں صوبے کی سطح پر میڈیکل یونیورسٹی اور ڈویژن کی سطح پر میڈیکل کالج قائم کئے جائیں گے ۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔