(1) ہر سطح کا امیر اپنی مجلس عمومی ہی سے چند صاحب الرائے حضرات کو اپنے مشورہ کے لئے نامزد کرے گا ۔جن کی تعداد بشمول عہدیداران زیادہ سے زیادہ 45 ہوگی۔
(2) امیر مجلس شوریٰ نامزد کرتے وقت خیال رکھیںگے کہ ان کی مجلس شوریٰ ضلع میں 4/1علماء دین ،صوبہ اور مرکز میں 2/1حصہ علماء کا ہونا ضروری ہوگا۔ اگر کسی ضلع میں علماء کی تعداد میں کمی ہو تو اس کے لئے مرکز سے خصوصی اجازت حاصل کی جاسکتی ہے ۔
تشریح عالم دین سے مراد وہ مسلمان ہے جس نے کسی باقاعدہ مدرسہ عربیہ میں یاکسی مستند عالم دین سے علوم عربیہ اسلامیہ کی تکمیل کی ہو۔ اگر ضرورت پڑے تو ثبوت کے لئے سند فراغت یاکسی ایسے عالم کی تصدیق کافی ہو گی جو جمعیت کا کاکن ہو ۔ اس کے بغیر بھی شہرت اور عام مقبولیت کی بنا پر امیر بطور خود تصدیق کرسکے گا۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔