(1) تمام ابتدائی اور تحصیل کی جمعیتوں میں ارکین کی فہرست رجسٹرمیں درج ہوگی اور ضلع میں بھی تمام ماتحت جمعیتوں اور ان کے ارکین کے نام کا رجسٹر ہو گا اور اس کی ایک نقل صوبے میں بھی بھیجنا ضروری ہوگا ۔
(2) فارم رکنیت کا ایک پرت ، جس پر مختصرا” اغراض و مقاصد درج ہوں گے پرکر کے رکن کو دیا جائے گا ۔ دوسر ا پرت ضلعی اور صوبائی جمعیت کی وساطت سے مرکز کو بھیجاجائے گا۔مرکزی دفتر میں پرت محفوظ رکھے جائیںگے۔
(3) ہر سطح کی تنظیم کے لئے لازم ہوگا کہ وہ اپنے ارکان اور ماتحت جمعیتوں کے ارکان کا رجسٹر میں اندراج کرے ۔ارکان کی فہرست کی نقل بالائی جمعیت کو بھیجنالازم ہوگا۔
(4) ضلع اور صوبہ کی سطح پر انتخابات کے لئے انتخابات سے کم از کم پندرہ دن پہلے تاریخ کا تعین ضروری ہے ۔جس کی اطلاع بذریعہ خطوط کرنی ہوگی
(5) امیر خواہ مرکزی ہو یا ماتحت اس کے انتخاب کے لئے درج ذیل اوصاف کو مد نظر رکھنا ضروری ہوگا۔ (الف) اپنے حلقہ میں ممتاز شخصیت کا مالک ہو ، ملکی حالات سے واقف ہو ۔ (ب) علمی ، عملی اور اخلاقی اوصاف اور امانت دیانت ، ایثار اور استقامت کی وجہ سے اپنے فرائض باحسن وجوہ سر انجام دینے کی اہلیت رکھتا ہو ۔ (ج) نیز ارکان شوری ٰ میں بھی اوصاف بالا کا اسی طرح لحاظ رکھا جائے گا کہ یہ ارکان ان اوصاف میں دوسرے رفقاء سے ممتاز ہوں ۔
(6) عہدیداروں، مجلس شوری ٰ کے ارکان بلکہ عام ارکان کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ صوم و صلوٰۃ کے پابند ہوں اور دیگر احکام شرعیہ کی بھی پابندی کرتے ہوں یا ائندہ کےلئے عہد کریں ۔
(7) رکن سازی اور انتخابی عمل کے دوران انتخابی امور کے بارے میں بالائی ناظم انتخابات کو شکایات کی جاسکے گی ۔ جو شکایت موصول ہونے کے بعد پندرہ روز کے اندر فیصلہ کرنے کا پابند ہو گا اور انتخابی عمل مکمل ہونے کےبعد کسی بھی سطح کے انتخابات کے خلاف بالائی جمعیت کے امیر کو پندرہ روز کے اندر اپیل کی جاسکے گی اور بالائی جمعیت کاامیر مہینہ کے اندر سماعت شروع کرنے کا پابند ہوگا۔
(8) کوئی سرکاری ملازم جمعیت علماء اسلام کاعہدیدار نہیں بن سکتا۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔