(1) مرکزی مجلس عاملہ مرکزی انتخابی بورڈ ، صوبائی مجلس عاملہ ، صوبائی انتخابی بورڈ اور ضلعی مجلس عاملہ ضلعی انتخابی پورڈ ہوگا ۔
(2) سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی حتمی نامزدگی مرکزی انتخابی بورڈ (مرکزی مجلس عاملہ) کرے گا، مرکزی انتخابی بورڈ امیدواروں کی نامزدگی کے لئے صوبوں سے سفارشات طلب کرے گا ، اگر صوبائی انتخابی بورڈ (صوبائی مجلس عاملہ) کی سفارشات پر کسی کو اعتراض ہو گا تو براہ راست مرکزی بورڈ سے رجوع کر سکتا ہے۔
(3) بلدیاتی انتخابات کے لئے میئر / کارپوریشن ، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل، تحصیل کونسل ، میونسپل کمیٹی ، ٹاؤن کمیٹی کے امیدواروں کی نامزدگی کا حتمی فیصلہ صوبائی انتخابی بورڈ (صوبائي مجلس عامله) کرے گا، اور ضلعی انتخابی بورڈ (ضلعي مجلس عامله) امیدواروں کی تجاویز اور ترتیب صوبائی انتخابی بورڈ کو بجھوائے گا، یونین کونسل کے لئے امیدواروں کا حتمی فیصلہ ضلعی انتخابی بورڈ (ضلعي مجلس عامله) کرے گا، جبکہ یونٹ / یونین کونسل کی مجالس عاملہ امیدواروں کی ترتیب اور تجاویز ضلعی انتخابی بورڈ کو بجھوائیں گی، ضلعی انتخابی بورڈ کے فیصلے کے خلاف صوبائی انتخابی بورڈ کو اور صوبائی انتخابی بورڈ کے فیصلے کے خلاف مرکزی انتخابی بورڈ کو نظر ثانی کی اپیل کی جاسکے گی۔
( 4) مجلس عاملہ کا کوئی رکن اگرکسی سطح کا امید وار ہو گا تو اپنے حلقہ انتخابات کے فیصلے کے وقت بورڈ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوگا ۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔