(1) مرکزی مجلس عاملہ مرکزی انتخابی بورڈ ، صوبائی مجلس عاملہ ، صوبائی انتخابی بورڈ اور ضلعی مجلس عاملہ ضلعی انتخابی پورڈ ہوگا ۔
(2) سینٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی حتمی نامزدگی مرکزی انتخابی بورڈ (مرکزی مجلس عاملہ) کرے گا، مرکزی انتخابی بورڈ امیدواروں کی نامزدگی کے لئے صوبوں سے سفارشات طلب کرے گا ، اگر صوبائی انتخابی بورڈ (صوبائی مجلس عاملہ) کی سفارشات پر کسی کو اعتراض ہو گا تو براہ راست مرکزی بورڈ سے رجوع کر سکتا ہے۔
(3) بلدیاتی انتخابات کے لئے میئر / کارپوریشن ، چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل، تحصیل کونسل ، میونسپل کمیٹی ، ٹاؤن کمیٹی کے امیدواروں کی نامزدگی کا حتمی فیصلہ صوبائی انتخابی بورڈ (صوبائي مجلس عامله) کرے گا، اور ضلعی انتخابی بورڈ (ضلعي مجلس عامله) امیدواروں کی تجاویز اور ترتیب صوبائی انتخابی بورڈ کو بجھوائے گا، یونین کونسل کے لئے امیدواروں کا حتمی فیصلہ ضلعی انتخابی بورڈ (ضلعي مجلس عامله) کرے گا، جبکہ یونٹ / یونین کونسل کی مجالس عاملہ امیدواروں کی ترتیب اور تجاویز ضلعی انتخابی بورڈ کو بجھوائیں گی، ضلعی انتخابی بورڈ کے فیصلے کے خلاف صوبائی انتخابی بورڈ کو اور صوبائی انتخابی بورڈ کے فیصلے کے خلاف مرکزی انتخابی بورڈ کو نظر ثانی کی اپیل کی جاسکے گی۔
( 4) مجلس عاملہ کا کوئی رکن اگرکسی سطح کا امید وار ہو گا تو اپنے حلقہ انتخابات کے فیصلے کے وقت بورڈ کے اجلاس میں شریک نہیں ہوگا ۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان