جمعیت علماء اسلام مرکزیہ کی امدنی کی مدات حسب ذیل ہوں گے ۔
(1) ابتدائی فیس رکنیت کی رقم پچاس فیصد مرکز کی ، پچیس فیصد صوبہ کی اور پچیس ضلع کی ہو گی ۔
(2) مرکزی مجلس عمومی کا ہر رکن ماہوار چندہ پچاس روپے ، صوبائی مجلس عمومی کا ہر رکن ماہوار چندہ پچیس ضلع مجلس عمومی کاہر رکن ماہوار بیس روپے ،تحصیل مجلس عمومی کا ہر رکن ماہوار پندرہ روپے اور ابتدائی رکن ماہوار دس روپے جماعت کو ادا کرے گا ۔
(3) مرکزی مجلس عاملہ و شوریٰ کاہر رکن ماہوار سو روپے صوبائی عاملہ اور شوریٰ کاہر رکن ماہوار پچاس روپے ، ضلعی مجلس عاملہ اور شوریٰ کاہر رکن ماہوار پچیس روپے اور تحصیل کی عاملہ اور شوریٰ کا ہر رکن ماہوار پندرہ روپے جماعت کو ادا کرے گا۔ نوٹ کوئی رکن کسی بالائی کی جماعت کو ماہوار چندہ ادا کرنے کی صورت میںماتحت جماعت کو چندہ دینے کا پابند نہیں ہوگا ۔
(4) خصوصی عطیات
(5) وہ آمدنی جو کسی منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد یا کسی سامان کی فروخت یا اس کے کرایہ سے وصول ہو ۔
(6) وہ آمدنی جو جمعیت کے کسی اجلاس کے سلسہ میں وصول ہو ۔
(7) زکوٰۃ ، عشر و دیگر صدقات واجبات وقیمت چرمہائے قربانی
(8) ہنگامی چندہ
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب