جمعیت علماء اسلام مرکزیہ کی امدنی کی مدات حسب ذیل ہوں گے ۔
(1) ابتدائی فیس رکنیت کی رقم پچاس فیصد مرکز کی ، پچیس فیصد صوبہ کی اور پچیس ضلع کی ہو گی ۔
(2) مرکزی مجلس عمومی کا ہر رکن ماہوار چندہ پچاس روپے ، صوبائی مجلس عمومی کا ہر رکن ماہوار چندہ پچیس ضلع مجلس عمومی کاہر رکن ماہوار بیس روپے ،تحصیل مجلس عمومی کا ہر رکن ماہوار پندرہ روپے اور ابتدائی رکن ماہوار دس روپے جماعت کو ادا کرے گا ۔
(3) مرکزی مجلس عاملہ و شوریٰ کاہر رکن ماہوار سو روپے صوبائی عاملہ اور شوریٰ کاہر رکن ماہوار پچاس روپے ، ضلعی مجلس عاملہ اور شوریٰ کاہر رکن ماہوار پچیس روپے اور تحصیل کی عاملہ اور شوریٰ کا ہر رکن ماہوار پندرہ روپے جماعت کو ادا کرے گا۔ نوٹ کوئی رکن کسی بالائی کی جماعت کو ماہوار چندہ ادا کرنے کی صورت میںماتحت جماعت کو چندہ دینے کا پابند نہیں ہوگا ۔
(4) خصوصی عطیات
(5) وہ آمدنی جو کسی منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد یا کسی سامان کی فروخت یا اس کے کرایہ سے وصول ہو ۔
(6) وہ آمدنی جو جمعیت کے کسی اجلاس کے سلسہ میں وصول ہو ۔
(7) زکوٰۃ ، عشر و دیگر صدقات واجبات وقیمت چرمہائے قربانی
(8) ہنگامی چندہ
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔