(الف) ماتحت مجالس کو اپنے مقامی مصارف کے لئے ماہانہ ، ہنگامی ، سالانہ اور یکمشت چندہ جمع کرنے کا حق ہو گا ،مگر یہ چندہ ان رسید بکوں پر وصول کیا جائے گا جو مرکزی دفتر کی طرف سے جاری ہوں گی۔ ہر جمعیت کے پاس اندراج حسابات و دیگر ضروریات کے لئے درج ذیل رجسٹر وں اور فائلوں کاہونا ضروری ہے ۔
(1) رجسٹر آمد خرچ (2) رجسٹر اندراج ممبران (3) رجسٹر اندراج ماہانہ چندہ (4) رجسٹر اندراج خط و کتابت (5) رجسٹر کاروئی مجالس (6) فائل برائے نقو ل وریکارڈ خط و کتابت (7) رجسٹر برائے کٹنگ اخبارات (8) رجسٹر برائے اندراج اشیاء مملوکہ (9) رجسٹر چارج جس میں سابق ناظم سے چارج لے کر اشیاء کا اندراج کیا جائے
(10) فائل برائے ریکارڈ اخباری بیانات (11) فائل برائے رسیدات اخراجات (12) رجسٹر برائے معائنہ جس میں بالائی جمعیت کے عہدیدار معائنہ کے بعد تاثرات کااندراج کریں ۔
(ب) جدید ناظم چارج لیتے وقت جو اشیاء وصول کرے اس کی ایک نقل بالائی جمعیتوں کو بھیج دے گا۔ ہر جمعیت اپنے سے بالائی دفتر کو ماہانہ کارگزاری کی رپورٹ ارسال کرے گی اور اسی طرح ہر جمعیت اختتام سال پر ایک روائیداد مرتب کرکے صوبائی دفتر کو روانہ کرے گی جس میں سال بھر کی کارگزاری ، کل خرچ اور دوران سال تبلیغی کاموں کی کیفیت اور اس کے نتائج درج ہوں گے ۔ ہر مقامی محاسب جمعیت کے حسابات کی پڑتال کر کے ہر تین ماہ کے بعد رپورٹ مرتب کر کے اپنے بالائی دفتر روانہ کرے گا۔ حسابات کا آغاز یکم محرم سے ہوگا ۔
(ج) کوئی ناظم مالیات دستور کے خلاف نہ خود رقم خرچ کر سکتا ہے، نہ ہی کسی کو رقم خرچ کرنے کی اجازت دے سکتاہے جب تک اس کے مجاز ہونے کی قانونا” تصدیق نہ ہو جائے ۔
(د) ماتحت مجالس اپنی ہی مجلس عمومی میں ایسے ذیلی قوانین وضع کر سکتی ہیں جن سے جمعیت کے کام کو خوش اسلوبی سے چلایا جاسکے، بشرطیکہ دستور جمعیت کی کسی دفعہ پر اثر انداز نہ ہو ۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مسائل پر بات چیت کے لئے پارلیمانی وفود بھیجنے کا مطالبہ کردیا،سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں ہوسکتی ، لاپتہ افراد کے معاملے کی وجہ سے ملک میں عوامی نفرت بڑھ رہی ہے، اداروں پر اعتمادختم ہورہا ہے ، صوبوں کے وسائل پر قابض ہونے کی بجائے ان کے حقوق کوتسلیم کریں قبائلی اضلاع میں قیمتی معدنیات اور وسائل پر قبضہ کے لئے قبائل پر جنگ مسلط کی گئی ہے پارلیمینٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہئے،سیاستدانوں کوسائیڈ لائن کرنا ترک کردیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے معاملات ان کے حوالے کردیں حل نکل آئے گا تمام معاملات میں خود کو فیصل آباد کا گھنٹہ گھر یا امرت دھار سمجھ لینا خواہش ہوسکتی ہے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔
قا د یانی مبارک ثانی مقدمے کے حتمی فیصلے کو اناؤنس کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ فیصلے جو چھ فروری کو اور پھر چوبیس جولائی کو ہوئے تھے ان کے تمام قابل اعتراض حصوں کو حذف کر دیا ہے میں اس بہت بڑی کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں تمام دینی جماعتوں کو ان کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں
72 سال کا ہوگیا ہوں پہلی بار کسی عدالت میں پیش ہورہا ہوں،عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے آئے ہیں،مولانا فضل الرحمان
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا لکی مروت میں امن عوامی اسمبلی سے خطاب
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا پشاور میں تاجرکنونشن سے خطاب