(1) مجلس شوریٰ پیش آمدہ معاملات میں اپنے امیر کی مشیر ہوگی ۔
(2) مجلس شوریٰ کا اجلاس امیر جب چاہے بلاسکے گا، البتہ چھ ماہ میں ایک بار ہونا ضروری ہوگا ۔
(3) امیر مجلس شوری کے ارکان کی نامزدگی یوم انتخاب سے ایک مہینے کے اندر کریں گے، اور یہ نامزدگی پانچ سال کے لئے ہو گی
(4) مجلس شوریٰ کے سامنے مجلس عاملہ جوبدہ ہوگی اور اس کے فیصلے مجلس عاملہ پر حاوی ہوں گے ۔
(5) مجلس شوریٰ کےارکان پر لازم ہو گا کہ وہ مجلس اجلاسوں میں باقاعدگی سے شامل ہوں ۔ اگر کوئی رکن مجلس شوریٰ کےمسلسل دو اجلاسوں میں شریک نہ ہوگا تو اس کو امیر عذر پیش کرنے کاموقع دے گا اور معقول عذر پیش نہ کرنے اور تیسرے اجلاس میں شریک نہ ہونے کی صورت میں اس کا نا م خود بخود رکنیت سے خارج ہوجائے گا اگر وہ رکن عہدیدار ہو گا تو اس کا عہدہ بھی ختم ہو جائے گا
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب