(1) مجلس شوریٰ پیش آمدہ معاملات میں اپنے امیر کی مشیر ہوگی ۔
(2) مجلس شوریٰ کا اجلاس امیر جب چاہے بلاسکے گا، البتہ چھ ماہ میں ایک بار ہونا ضروری ہوگا ۔
(3) امیر مجلس شوری کے ارکان کی نامزدگی یوم انتخاب سے ایک مہینے کے اندر کریں گے، اور یہ نامزدگی پانچ سال کے لئے ہو گی
(4) مجلس شوریٰ کے سامنے مجلس عاملہ جوبدہ ہوگی اور اس کے فیصلے مجلس عاملہ پر حاوی ہوں گے ۔
(5) مجلس شوریٰ کےارکان پر لازم ہو گا کہ وہ مجلس اجلاسوں میں باقاعدگی سے شامل ہوں ۔ اگر کوئی رکن مجلس شوریٰ کےمسلسل دو اجلاسوں میں شریک نہ ہوگا تو اس کو امیر عذر پیش کرنے کاموقع دے گا اور معقول عذر پیش نہ کرنے اور تیسرے اجلاس میں شریک نہ ہونے کی صورت میں اس کا نا م خود بخود رکنیت سے خارج ہوجائے گا اگر وہ رکن عہدیدار ہو گا تو اس کا عہدہ بھی ختم ہو جائے گا
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان