جہاد کی تربیت
(1) ہر بالغ مسلمان کو جہاد کی تربیت دی جائے گی ۔
مجاہد دستے
(2) ہر جگہ مقامی مجاہد دستے حکومت کی سرپرستی میں قائم کیے جائیں گے ۔
ملک کا دفاع
(3) ملک کو دفاع میں خود کفیل بنایا جائے گا ۔
اسلحہ ساز فیکٹریاں
(4) ملک میں جدید اسلحہ ساز فیکٹریاں قائم کی جائیں گی ۔
سامان جنگ کی تیاری
(5) کوشش کی جائے گی کہ ملک جنگی سامان کی ہر چیز بنانے میں باہر کا محتاج نہ رہے
خطرہ کا مقابلہ
(6) کسی بھی خطرہ کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام ملک میں باقاعدہ فوج کے ساتھ ملک کی تمام بالغ آبادی کو بھی دفاع میں بھر پور حصہ لینےکے قابل بنا دیا جائے گا ۔
معیار میں ترقی
(7) پاکستانی افواج کے معیار کو بلند سے بلند تر کیا جاتا رہے گا ۔
اسلامی احکامات پر عمل
(8) فوجی تربیت میں اسلامی احکام پر عمل کی طرف خصوصی توجہ دی جائے گی اور عسکری قوانین شرعی ہوں گے۔
فوج اور عوام میں رابطہ
(9) پاکستانی افواج اور پاکستانی عوام کے درمیان براہ راست ربط و تعاون کو بڑھایا اور مظبوط کیا جائے گا اور انگریزوں کے دور کے امتیاز اور علیحدگی پسندی کے طریق کو ختم کر دیا جائے گا ۔
لائسنس پر پابندی کا خاتمہ
(10) اسلحہ لائسنس پر پابندی ختم کی جائے گی ، اس کا اندراج ڈاکخانہ میں کیا جائے گا ۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔