کل پاکستان جمعیت علماء اسلام کے اکابرین ؒ نے 26 ستمبر 1969ء کو جمعیت کے منشور کو مرتب کیا ۔ یہ اجلاس 28ستمبر تک جاری رہا ۔ اجلاس میں مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے اکابرین ، علماء و مشائخ نے شرکت کی ۔ ذمہ داران مرکزی عمومی نے منشور کو متفقہ طور پر منظور کیا ۔ 25/24 مارچ 1986ء میں کچھ ترامیم اور اضافے کے لئے حضرت مولانا سید حامد میاں ؒ کی صدارت میں منعقد ہ اجلاس نے منظوری دی ۔جسے26 مارچ مرکزی عمومی کے اجلاس میں حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ (بطور ناظم عمومی ) جمعیت علماء اسلام نے پیش کیا ۔اسی طرح 13 دسمبر 2007ء کو جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں چاروں صوبوں کے امراء اور نظماء نے شرکت کی اجلاس میں مرکزی ناظم عمومی حضرت مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی کہ وہ منشور کے حوالے سے وقت کے تقاضوں کے مطابق ضروری ترامیم تجویز کریں ۔ کمیٹی سے بعض شقوںمیں رد و بدل تجویز کیا ۔ ایک بار پھر جمعیت علماء اسلام کی مرکزی شوریٰ نے 10جون 2011ء کے اجلاس میں منظور میں ترامیم یا اضافے کے لئے حضرت مولانا محمد خان شیرانی مدظلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ۔ کمیٹی میں مولانا محمدیوسف ، مولانا ڈاکٹر خالد محمود سومرو اور مولانا فضل علی حقانی شامل تھے ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں منشور کو وقت کے تمام تقاضوں کے عین مطابق قرار دیا ۔ جمعیت کے منشور کو طبع کروانے سے پہلے اس بات کی کوشش کی گئی کہ اس کے ابتدائیہ میں ملک کو اسلامی ریاست بنانے کے لئے اکابرینؒ کی کاوشوں کا مختصر ذکر کیا جائے ۔ اس حوالے سے حضرت مولانا محمد عبد اللہ صاحب ؒ ، حضرت مولانا عبد الغفور حیدری صاحب مدظلہ اور محترم جناب ملک سکندر خان صاحب مدظلہ ایڈوکیٹ سے وقتاٌ فوقتاٌ مشاورت کی جس سے جمعیت کا تاریخی کردار مختصر الفاظ میں پڑھنے کو ملے گا۔ جمعیت علماء اسلام عزم رکھتی ہے وطن عزیز پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے اور غریب عوام ، کسانوں ، مزدوروں اور معاشرے کے دیگر طبقات کو اسلام کے عطا کردہ بنیادی حقوق حاصل ہوں ۔منشور آپ کے سامنے ہے ہمیں امید ہےکہ منشور کے مطالعہ کے بعد دینی اور عوامی حلقے اپنی رائے اور تجزیہ سے ضرور آگاہ فرمائیں گے ۔ جمعیت علما ء اسلام ہر وہ تجویز قبول کرے کی جو قرآن وسنت اور شریعت مطہرہ کی بنیاد پر دی جائے گی ۔
(مولانا ) محمد امجد خان
مرکزی سیکرٹری اطلاعات جمعیت علماء اسلام پاکستان
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب
ڈی آئی خان: عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا،اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے،ہم کیوں راستہ دیں۔ اپنا فیصلہ خود واپس لیںایک شخص کی محبت میں آپ انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں۔ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہاس سے بات کریں۔جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہےوہی ہمارے پاس بھی ہے،ہم انصاف کو تسلیم کریں گے ہتھوڑے کو نہیں۔اورہتھوڑاچلانے کی اجازت نہیں دیں گے قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس میں ججز کو دو ٹوک پیغام
ادارے اس بات کا نوٹس لے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اور ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت بھی عمران خان کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان
آئی خان: سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ علیزئی کی جےیوآئی میں شمولیت