تجارت

اجارہ داری اور سٹہ بازی کی ممانعت
(1) تجارت میں اجارہ داری اور سٹہ بازی کو بالکل ممنوع قرار دے دیا جائے گا۔
تجارت سے سود کا اخراج
(2) قرآنی حکم : أَحَلَّ اللّہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا
(ترجمہ ) اللہ تعالی ٰ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے ۔
کے تحت تجارت کو سود کی ہر قسم سے پاک کر دیا جائے گا ۔
چھوٹے تاجروں کے لئے زیادہ سہولت اور مواقع
(3) چھوٹے تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں بہم پہنچائی جائیں گی ۔
اشیاء کی قیمتیں
(4) ملک بھر میں اشیاء کی قیمتیں غریب عوام کی قوت خرید کے مطابق مقرر کی جائیں گی ۔
ذخیرہ اندوزی ، چور بازاری اور ملاوٹ
(5) ذخیرہ اندوزی ، چور بازاری اور ملاوٹ کی قطعا” اجازت نہیں ہو گی ۔ اس کے مرتکبین کو سخت ترین سزا دی جائے گی ۔
تجارت میں ناجائز نفع اندوزی کے رحجان کا خاتمہ
(6) تجارت میں زیاہ سے زیادہ نفع اندوزی کے رحجان کو ختم کر کے کم سے کم نفع کا اصول رائج کیا جائے گا۔
در آمدی اور بر آمدی تجارت پر سے اجارہ داری کا خاتمہ
(7) درآمدی اور برآمدی تجارت پر کسی کی اجارہ داری قائم نہیں ہونے دی جائے گی ۔
ملکی مصنوعات و پیداوار کی برآمدگی
(8) ملکی مصنوعات وفاضل پیداوار کی برآمدی تجارت کو وسیع تر بنایا جائے گا۔
درآمدگی تجارت
(9) درآمدگی تجارت کو نہایت ضروری اور بنیادی اشیاء تک محدود کرایا جائے گا۔
تجارت میں کی جانے والی تمام بدعنوانیوںکا خاتمہ
(10) تجارت سے ہر قسم کی بدعنوانیوں کا خاتمہ کیا جائے گا ۔

صنعتیں
کلیدی صنعتیں قومی ملکیت ہوں گی
(1) بنیادی اور کلیدی صنعتیں جن کا براہ راست تعلق ملک کے تمام عوام یا اکثریتی عوام کے مفاد سے ہے یا ملک کے دفاعی وعمومی نضام سے ہے ، جیسے اسلحہ سازی کی صنعت ، فولاد سازی ، پیٹرول کی صنعت ، معدنیات ، طیارہ سازی وغیرہ وغیرہ ان کو قومی تحویل میں لے لیا جائے گا ۔
صنعتوں میں مزدوروں کا حصہ
(2) مشترکہ و نجی سرمائے سے چلنے والی بڑی صنعتوں میں بونس کے عوض مزدوروں کا بھی حصہ رکھا جائے گا ۔
انتظام میں مزدوروں کی شمولیت
(3) ان صنعتوں کے انتظام اور بورڈ آف ڈائر کٹران میں پچاس فیصد مزدور کو بھی نمائندگی دی جائے گی ۔
گھریلو اور چھوٹی صنعتیں
(4) گھریلو اور چھوٹی چھوٹی صنعتوں کی انفرادی ملکیت و حثیت برقرار رکھی جائے گی اور ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہے گی ۔

کارخانے
صنعت کا پیشہ اختیار کرنے کا حق
(1) ہر باشندہ ملک کو صنعت وحرفت کا پیشہ اختیار کرنے کا حق ہو گا اور کارخانہ بھی قائم کر سکے گا لیکن
ناجائز طور پر قائم کردہ کارخانے قومی ملکیت میں لے لئے جائیں گے
(2) جو کارخانے ناجائز سیاسی رشوتوں ، بیرونی قرضہ جات سے حاصل شدہ رقوم اور ناجائز ذرائع سے کام لےکر قائم کئے گئے ہیں انہیں بلامعاوضہ قومی ملکیت میںلے لیا جائے گا۔
کارخانوں کا آئندہ قیام
(3) آئندہ خصوصی مراعات و مواقع کے ذریعہ انفرادی کارخانے بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
کارخانوں میں عوام اور مزدوروں کا حصہ
(4) حتیٰ الامکان بڑے کارخانے عوامی حصص کی شراکت کے اصول پر قائم کئے جائیں گے جن کے منافع میں کارخانے کے مزدور و ملازمین کو بھی بقدر حصہ شامل کیا جائے گا۔