سول سروس کے نظام کا خاتمہ
(1) انگریزوں کے زمانہ کی سول سروس کے غیر ملکی نظام میںانقلابی تبدیلیاں کی جائیں گی ۔
انتظامیہ کی حثیت
(2) انتظامیہ کے ادنیٰ واعلیٰ سب ہی ارکان کی حثیت ملک و ملت کے خادم و نگہبان کی ہو گی ۔
نمود و نمائش اور پرسٹیج کاخاتمہ
(3) تمام نمود و نمائش ، ٹھاٹ باٹ ، مصنوعی رعب و داب اور سٹیج کے طریقے ختم کر دیئے جائیں گے ۔
انتظامیہ کے رکن کا کردار
(4) انتظامیہ کا کوئی رکن دوران ملازمت کوئی دوسرا کاروبار کرنے کا مجاز نہیں ہوگا ۔
حسن سلوک کی شرط
(5) عوام کی حاجت مند افراد کے ساتھ حسن سلوک انتظامیہ کا اولین اصول ہو گا ۔
ترقی کا دار مدار
(6) دیانت دار کارکردگی پر ہی ترقی مل سکے گی
بدعنوانی اور رشوت پر سخت گرفت
(7) رشوت اور بدعنوانی کے ارتکاب پر بر طرفی کے علاوہ سخت ترین سزادی جائے گی ۔
عہدوں سے فائدہ اٹھانے پر سزا
(8) عہدہ اور ملازمت سے ناجائز فائدہ اٹھانے پر برطرفی کےساتھ سخت سزا دبھی دی جائے گی ۔
انتظامیہ عدالت کے روبرو
(9) انتظامیہ کی تمام کاروائی کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکے گا ۔
اسلامی اصولوں کی برتری
(10) انتظامیہ کی تمام کارگزاریوں میں اسلامی نظام اور اسلامی عظمت کے خطوط نمایاں رکھے جائیں گے ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب