شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبندصدر جمعیت علماء ہند
پیدائش۱۸۸۹ء وفات۱۹۷۲ء
ولادت اور تعلیم
مولانا فخرالدین احمد۱۳۰۷؍۱۸۸۹ کو اجمیر میں پیدا ہوا جہاں آپ کے دادا سید عبدالکریم محکمہ پولیس میں تھانیدار تھے چار سال کی عمر میںتعلیم کا آغاز کیا قرآن مجید کی تعلیم والدہ ماجدہ سے حاصل کی فارسی کی تعلیم اپنے خاندان کے بزرگو ں سے حاصل کی بارہ سال کی عمرمیں خا ندانی بزرگ اور عالم مولانا خالد سے عربی صرف و نحو شروع کی اسی دوران والد ماجد کواپنے آبائی مدرسہ کے احیا کا خیال پیدا ہوا جو ۱۸۵۷ کی جنگ آزادی کی نذر ہوگیاتھا
آپ کے درس کی خصوصیات
مولانا فخر الدین حضرت شیخ الہند اور حضرت علامہ انور شاہ کشمیر کے خاص تلامذہ میں سے تھے۔ اس لئے آپ کے درس حدیث میں دونوںجلیل القدر استادوں کے رنگ کی آمیزش پائی جاتی تھی ۔ چنانچہ آپ کا درس بخاری نہایت مبسوط اور مفصل ہوتا تھا جس میں حدیث کے تمام پہلوئوںپر سیرِ حاصل بحث ہوتی تھی فقہا کے مذاہب کو بیان کرنے کے بعد احناف کے فقہی مسلک کی تائید و ترجیح کی وضاحت میں ایسے پرزور دلائل پیش فرماتے تھے جس کے بعد سامع کے ذہن میں کوئی ادنی خلجان بھی باقی نہیں رہتا تھا اثناء درس میں صحیح بخاری کی مختلف شروح کے ساتھ ساتھ اپنے اساتذہ کے علوم و معارف بھی جا بجا پیش فرماتے تھے درس حدیث میں آپ کی تقریر مبسوط و مفصل ہونے کے علاوہ سہل اور دل نشین ہوتی تھی اس لئے کم استعداد کے طلباء کو بھی استفاد ہ کا پورا پورا موقع مل جا تا تھا اندازِ بیان نہایت ہی پاکیزہ اور شستہ ہوتا تھا جس میں آپ کے جمال ظاہری کی تمام خصوصیات بدرجہ اتم پائی جاتی تھیں آپ کے درس بخاری شریف کوشہرتِ تام اور قبولِ خاص حاصل تھی اپنے دور میں آپ یگانہ روزگار عالم اور درس حدیث کے بے مثل استاذ تھے اور طلباء آپ سے تلمذ پر فخر محسوس کرتے تھے ۔
حضرت مدنی کانظر انتخاب اور حضرت کی جانشینی
۱۳۷۷ھ ۱۹۵۷ء میں حضرت مولانا حسین احمد مدنی کی وفات کے بعد دارالعلوم کی مجلس شوری کے اراکین نے ارالعلوم دیوبند کے لئے آپ کا انتخاب کیا حضرت مدنی نے مرض وفات میں باصرار آپ کو مرآد باد سے بلا کر اپنی جگہ صحیح بخاری کے درس کے لئے مامور کیا تھا اس سے پہلے بھی دو مرتبہ حضرت مدنی کی گرفتاری اور رخصت کے زمانے میں آپ دارالعلوم دیوبند میں بخاری کا درس چکے تھے ۔
جمعیت علماء ہند کی صدارت
حضرت مدنی کی جمعیت علماء ہند کی صدار ت کے زمانہ میں آپ دو مرتبہ نائب صدر رہے مولانا احمد سعید کی وفات کے بعد آپ جمعیت علماء ہند کے صدارت پر فائز ہوئے اور تادم واپسیں جمعیتہ علماء ہند کی صدارت کے فرائض انجام دیتے رہے ۔ ( تاریخ دارالعلوم دیوبند ۲/۲۱۳)
جمعیت علماء ہند
جمعیت علماء ہند و ہ تنظیم ہے جس نے من حیث القوم مسلمانوں کی دل و جان سے خدمت کی اور اسی کو اپنا شعار بنایا۔ اس سلسلے میں شیخ الحدیث حضرت مولانا فخر الدین صاحب نے اس کے پلیٹ فارم سے تقریباتیرہ سال تک اس تنظیم کی آبیاری کی ۱۹۲۰ء سے لے کر ۱۹۷۴ء تک تقریبا ایک دو سال کو درمیان سے خارج کرکے اس تنظیم کی صدارت کا سارا بوجھ آپ کے کندھوں پر رہا۔ یہ عرصہ اس تنظیم کی تاریخ ایک ایسا دور ہے جبکہ نت نئے مسائل سے اس کو الجھنا پڑا مگر اس کے پائیہ استقامت میں کمی نہ آئی ۔
مولانا فخر الدین صاحب نے اپنے دور میں اس جماعت کو کتاب و سنت کی روشنی میں ڈھالنے کی کوشش کی ۔ آپ کا خیال تھا کہ جمعیت علماء ہند نے خلافت کے ہنگاموں میں مسلمانوں میں جو حیرت انگیز بیداری پیدا کردی تھی اور بہی خواہانِ امت کو یہ امید بندھ گئی تھی کہ ہماری قوم کے دن پھر گئے تو اب اس تنظیم کی کوششوں اور اصلاحی اقدامات کی بنیاد بھی ابتداء کی طرح کتاب و سنت کے ذریعے سے ہی ممکن ہے ۔
علالت اور وفات
آخر میں جب صحت نے واجب دے دیا تو بعرض علاج و تبدیلی آب وہوا آپ کو مراد آباد لے جایاگیا مگر وقت موعود آچکا تھا مراد آباد میں کچھ عرصہ علیل رہ کر ۲۰ صفر ۱۳۹۳ھ ۵ اپریل ۱۹۷۲ کی نصف شب کے بعد انتقال فرمایا حضرت مولانا قاری محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے نماز جنازہ پڑھائی دوپہر کے بعد علم و فضل کا یہ آفتاب سرزمین مراد آباد میں ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا۔
دارالعوم دیوبند میں صحیح بخاری کے درس کا یہ عظیم تعلیمی منصب تقریباً ۶۰ سال سے حضرت شیخ الہند رحمتہ اللہ علیہ کے تلامذہ میں مسلسل چلا آرہا تھاحضرت مولانا فخر الدین احمد کی وفات سے یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔ ( تاریخ دارالعلوم دیوبند 2/213)
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مسائل پر بات چیت کے لئے پارلیمانی وفود بھیجنے کا مطالبہ کردیا،سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں ہوسکتی ، لاپتہ افراد کے معاملے کی وجہ سے ملک میں عوامی نفرت بڑھ رہی ہے، اداروں پر اعتمادختم ہورہا ہے ، صوبوں کے وسائل پر قابض ہونے کی بجائے ان کے حقوق کوتسلیم کریں قبائلی اضلاع میں قیمتی معدنیات اور وسائل پر قبضہ کے لئے قبائل پر جنگ مسلط کی گئی ہے پارلیمینٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہئے،سیاستدانوں کوسائیڈ لائن کرنا ترک کردیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے معاملات ان کے حوالے کردیں حل نکل آئے گا تمام معاملات میں خود کو فیصل آباد کا گھنٹہ گھر یا امرت دھار سمجھ لینا خواہش ہوسکتی ہے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔
قا د یانی مبارک ثانی مقدمے کے حتمی فیصلے کو اناؤنس کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ فیصلے جو چھ فروری کو اور پھر چوبیس جولائی کو ہوئے تھے ان کے تمام قابل اعتراض حصوں کو حذف کر دیا ہے میں اس بہت بڑی کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں تمام دینی جماعتوں کو ان کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں
72 سال کا ہوگیا ہوں پہلی بار کسی عدالت میں پیش ہورہا ہوں،عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے آئے ہیں،مولانا فضل الرحمان
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا لکی مروت میں امن عوامی اسمبلی سے خطاب
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا پشاور میں تاجرکنونشن سے خطاب