اسلام سب سےپہلے عقیدہ توحید جو اساس دین کی تعلیم دیتا ہے ۔ فرمایا : اے ایمان والو ! اللہ پر ایمان لاؤ جیسا کہ ایمان لانے کا حق ہے ۔ یعنی اکی ذات صفات میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے ۔ اور اس کے رسول ﷺ پر اور قرآن مجید اور دیگر آسمانی کتابوں پر اور تمام رسولوں پراور آخرت پر ایمان لاؤ اور زمین میں فساد نہ کرو ۔ پھر قرآن مجید نے انسان کی تخلیق کے مقصد کو بیان فرمایا کہ جن و انس کی تخلیق کا مقصد عبادت خداوندی ہے ۔ پھر انسان کو بہترین زندگی کے حصول کی ترغیب میں فرمایا کہ جس نے اعمال صالحہ کئے خواہ وہ مرد ہو یا عورت حال یہ کہ وہ مومن ہو پس ہم ان کو پاکیزہ زندگی سے نوازیں گے ۔ اللہ تعالیٰ کاآخری کلام قرآن مجید امانت کو اس کے اہل اور ذمہ داری سے پورا کرنے کا حکم بھی دیتا ہے ۔ فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ اس بات کا حکم دیتے ہیں کہ امانتوں کوان کے اہل (حقدار ) لوگوں کے حوالےکیاجائے پھر رب کائنات مادیت اور دولت کے جائز تصرفات کا حکم دیتے ہوئے فرماتےہیں اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لئے پیدا کیا جو کچھ زمین میں ہے یعنی زمین میں جتنے بھی خزانے ہیں وہ سب تمہارے لئے بنائے ہیں لیکن ان کا حصول اور استعمال منشاء خداوندی کے مطابق ہو ۔
نوع انسانی کے لئے قرآن کا منشور
چنانچہ اس مقصد تخلیق کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں انسان کے لئے درج ذیل جامع منشور کاذکر فرمایا ہے ۔
وَ الْعَصْرِ (1 ) إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِی خُسْرٍ (2) إِلاَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَوَا صَوْا بِالصَّبْرِ (3 )
(ترجمہ ) زمانہ شہادت دے رہا ہے کہ انسان ہر اعتبار سے خسارے میں ہے ، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ، جنہوں نے نیک اعملی اختیار کی جو باہم ایک دوسرے کو حق اختیار کرنے کی تلقین کرتے رہے اور جو آپس میںایک دوسرے کو صبر پر قائم رہنے کی وصیت کرتے رہے۔
قرآن مجید کا یہ چار نکاتی پروگرام پوری نوع انسانی کی نجات وفلاح کا ضامن ہے اور اس پروگرام میں انسان کے لئے قیامت تک کے واسطے سامان ہدایت جمع کر دیا ہے ۔ اسلام انسانوں میں اسی پروگرام کے مطابق انقلاب لانا چاہتا ہے ۔
پاکستان کاقیام اور اسلام
چونکہ مملکت پاکستان کا قیام ہی اسلام کے نام پر عمل میں آیا ہے ۔ اس لئے سب سے پہلی ذمہ داری پاکستان کی یہ ہے کہ وہ اپنی حدود میں مکمل اسلامی نظام قائم کر کے پوری دنیا میں قرآن کے فرمودہ انسانی منشور کےقیام کی راہ ہموار کرے ۔
جمعیت علماء اسلام
چنانچہ جمعیت علماء اسلام پاکستان اس دینی ذمہ داری کی تکمیل کی غرض سے ابتداء ہی سے جدوجہد کرتی چلی آ رہی ہے ۔
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب
ڈی آئی خان: عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا،اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے،ہم کیوں راستہ دیں۔ اپنا فیصلہ خود واپس لیںایک شخص کی محبت میں آپ انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں۔ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہاس سے بات کریں۔جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہےوہی ہمارے پاس بھی ہے،ہم انصاف کو تسلیم کریں گے ہتھوڑے کو نہیں۔اورہتھوڑاچلانے کی اجازت نہیں دیں گے قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس میں ججز کو دو ٹوک پیغام
ادارے اس بات کا نوٹس لے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اور ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت بھی عمران خان کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان
آئی خان: سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ علیزئی کی جےیوآئی میں شمولیت