1:اہلسنت والجماعت کے عقائد ونظریات سے متصادم نہ ہو
2:جمعیت علماءاسلام کےنظریات کو نقصان پہنچانے والی مسلکی وفروعی لسانی وقومی،گروہی اختلافات کو ہوا دینے والی نہ ہو بلکہ اتحاد واتفاق اور اعتدال پر مبنی تحریر ہو۔
3:پاکستان کی سالمیت ونظریاتی وجغرافیائی سرحدات اور دستور پاکستان کے خلاف نہ ہو۔
4:اسلامی ضابطہ اخلاق سے متصادم نہ ہو اور احترام انسانیت کے تقاضوں کے مطابق ہو۔
مقاصد
1:جمعیت کے آفاقی منشور کو فروغ دینا
2:سیکولر ولادین نظریہ سیاست کے مقابلے میں اسلامی نظریہ سیاست کو فروغ دینا۔
3:اسلامی نظریہ سیاست پر اٹھنے والے شبہات کا تسلی بخش جواب، اسلامی تہذیب وثقافت کا دفاع وپرچار
4:نظام عدل کے قیام کیلئے پارلیمانی وجمہوری جدوجہد کیلئے رائے عام ہموار کرنا۔
ضروری ہدایات
تحریر بذریعہ ای میل یا وٹس ایپ ارسال کرسکتے ہیں
ایسی تحریر جو پہلے کسی اخبار یا فورم پر شائع نہ ہوئی ہو، اولین فرصت میں شائع کی جائے گی
کسی بھی تحریر کی اشاعت کا صوابدیدی اختیار مجلس ادارت کو ہوگا
مجلس ارادت کو یہ حق حاصل ہے کہ تحریر کو قابل اشاعت بنانے کی خاطر قطع وبرید سے کام لے
کسی بھی تحریر کی اشاعت کے بعد اگر مجلس ادارت یہ محسوس کرے کہ یہ ادارہ کی پالیسی کی خلاف ہے یا مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتی تو اسے خذف کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
تحریر بھیجوانے سے قبل پروف ریڈنگ یقینی بنائیں اور اچھی طرح جائزہ لے لیں کہ املا کی غلطیوں سے پاک ہو،اچھی تحریر کمپوزنگ کے غیر معیاری ہونے کی وجہ سے مسترد ہوسکتی ہے۔
تحریر کے ہمراہ اپنا نام اور تصویر بھی بھیجیں،قلمی نام سے مضمون لکھنے والے کا مجلس ادارت کو اپنی اصل شناخت کرانا ضروری ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مسائل پر بات چیت کے لئے پارلیمانی وفود بھیجنے کا مطالبہ کردیا،سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین کو ملک کے لیے غیر ضروری سمجھنے سے زیادہ بڑی حماقت کوئی نہیں ہوسکتی ، لاپتہ افراد کے معاملے کی وجہ سے ملک میں عوامی نفرت بڑھ رہی ہے، اداروں پر اعتمادختم ہورہا ہے ، صوبوں کے وسائل پر قابض ہونے کی بجائے ان کے حقوق کوتسلیم کریں قبائلی اضلاع میں قیمتی معدنیات اور وسائل پر قبضہ کے لئے قبائل پر جنگ مسلط کی گئی ہے پارلیمینٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہئے،سیاستدانوں کوسائیڈ لائن کرنا ترک کردیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے معاملات ان کے حوالے کردیں حل نکل آئے گا تمام معاملات میں خود کو فیصل آباد کا گھنٹہ گھر یا امرت دھار سمجھ لینا خواہش ہوسکتی ہے مسئلہ حل نہیں ہوسکتا ۔
قا د یانی مبارک ثانی مقدمے کے حتمی فیصلے کو اناؤنس کیا ہے اور انہوں نے گزشتہ فیصلے جو چھ فروری کو اور پھر چوبیس جولائی کو ہوئے تھے ان کے تمام قابل اعتراض حصوں کو حذف کر دیا ہے میں اس بہت بڑی کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں امت مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں تمام دینی جماعتوں کو ان کے کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں
72 سال کا ہوگیا ہوں پہلی بار کسی عدالت میں پیش ہورہا ہوں،عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے آئے ہیں،مولانا فضل الرحمان
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا لکی مروت میں امن عوامی اسمبلی سے خطاب
قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا پشاور میں تاجرکنونشن سے خطاب