مستونگ میں خودکش حملہ عین اس وقت ہوا جب ڈپٹی چیرمین سینیٹ اور جمعیت علماء اسلام کےمرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مدرسے میں دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ اس کی زد میں آنے والی کئی گاڑیاں تباہ اور ان میں سوار متعدد افرادشہیداورشدید زخمی ہوگئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال مستونگ منتقل کیا گیا ہے، دھماکے میں مولانا عبدالغفور حیدری کے ڈرائیو ر اور ان کے ڈائریکٹراسٹاف افتخارمغل اور جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے نائب امیرسمیت 25 افراد شہید ہوئے،جب کہ زخمیوں میںمولانا عبدالغفور حیدری اور صحافی حضرات بھی شامل ہیں۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن ،مولانا امجد خان ،الحاج شمس الرحمٰن شمسی ، اسلم غوری ، مفتی ابرار احمد ،حافظ حسین احمد ، مولانا صلاح الدین ایوبی ، سید آغا محمد ایوب شاہ ، مولانا گل نصیب خان ، مولانا فیض الدین ،ڈاکٹرقاری عتیق الرحمٰن ،قاری محمد عثمان،ملک سکندر خان ایڈوکیٹ ، مولانا شجاع الملک، حاجی عبدالجلیل جان ،اقبال اعوان ، مولانا راشد محمود سومرو، عبدالرزاق عابد لاکھو اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے دھماکے کی شدید مذمت کی اور اس کے نتیجے میںہونے والے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان