قائد جمعیت مولانافضل الرحمٰن مدظلہ نے و اضح کیا ہے کہ متفقہ روزہ وعید کیلئے جبر اور زبردستی کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے اس سے حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید اشتعال پھیلے گاا ور اس روش کے مضر اثرات مرتب ہونگے۔
مسئلہ کے حل کیلئے وفاقی حکومت میدان میں آکر تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل کو بیچ میں ڈال کر متفقہ لائحہ عمل دے ہر مسئلہ طاقت کے بل پر حل کرنے کی سوچ اب ختم کرنا ہوگی میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ جو طریقہ حکومت یا اداروں کی طرف سے اختیار کیا گیا ہے وہ انتہائی نامناسب تھا اس سے مستقل تقسیم کی بنیاد پڑے گی اس معاملہ میں طاقت کا استعمال بے فائدہ ہے اس کے مستقل حل کیلئے حکومت کو جرات مندانہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
اس سلسلہ میں سب سے پہلے مرکزی کمیٹی کی حیثیت متعین کی جائے اس کمیٹی کو قاضی یا جج کی حیثیت دینا ضروری ہے تاکہ ان کے فیصلوں پر اعتراضات کی بنیاد ہی ختم ہو جائے ان کا مزید کہنا یہ تھا کہ ہمیں اعتراض اس بات پر ہے اکثر مذہبی معاملات پر حکومت خود کو لاتعلق کر کے ایسے حالات پیدا کر دیتی ہے کہ علماء کرام آپس میں اختلافات کا شکار رہیں اور انہیں بدنام کیا جاسکے ۔
حکومت سینٹ کی سفارشات کے ساتھ ساتھ اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی اس معاملے میں رائے لے اور پشاور میں رویت کیلئے بیٹھنے والے علماء کرام کا مؤقف بھی سناجائے معاملات افہام وتفہیم سے حل کیےجانے ضروری ہیں زبردستی سے مزید اشتعال پھیلنے کا خدشہ ہے ۔
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب
ڈی آئی خان: عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا،اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے،ہم کیوں راستہ دیں۔ اپنا فیصلہ خود واپس لیںایک شخص کی محبت میں آپ انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں۔ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہاس سے بات کریں۔جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہےوہی ہمارے پاس بھی ہے،ہم انصاف کو تسلیم کریں گے ہتھوڑے کو نہیں۔اورہتھوڑاچلانے کی اجازت نہیں دیں گے قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس میں ججز کو دو ٹوک پیغام
ادارے اس بات کا نوٹس لے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اور ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت بھی عمران خان کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان
آئی خان: سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ علیزئی کی جےیوآئی میں شمولیت