قائد جمعیت مولانافضل الرحمٰن مدظلہ نے و اضح کیا ہے کہ متفقہ روزہ وعید کیلئے جبر اور زبردستی کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے اس سے حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید اشتعال پھیلے گاا ور اس روش کے مضر اثرات مرتب ہونگے۔
مسئلہ کے حل کیلئے وفاقی حکومت میدان میں آکر تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل کو بیچ میں ڈال کر متفقہ لائحہ عمل دے ہر مسئلہ طاقت کے بل پر حل کرنے کی سوچ اب ختم کرنا ہوگی میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ جو طریقہ حکومت یا اداروں کی طرف سے اختیار کیا گیا ہے وہ انتہائی نامناسب تھا اس سے مستقل تقسیم کی بنیاد پڑے گی اس معاملہ میں طاقت کا استعمال بے فائدہ ہے اس کے مستقل حل کیلئے حکومت کو جرات مندانہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
اس سلسلہ میں سب سے پہلے مرکزی کمیٹی کی حیثیت متعین کی جائے اس کمیٹی کو قاضی یا جج کی حیثیت دینا ضروری ہے تاکہ ان کے فیصلوں پر اعتراضات کی بنیاد ہی ختم ہو جائے ان کا مزید کہنا یہ تھا کہ ہمیں اعتراض اس بات پر ہے اکثر مذہبی معاملات پر حکومت خود کو لاتعلق کر کے ایسے حالات پیدا کر دیتی ہے کہ علماء کرام آپس میں اختلافات کا شکار رہیں اور انہیں بدنام کیا جاسکے ۔
حکومت سینٹ کی سفارشات کے ساتھ ساتھ اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی اس معاملے میں رائے لے اور پشاور میں رویت کیلئے بیٹھنے والے علماء کرام کا مؤقف بھی سناجائے معاملات افہام وتفہیم سے حل کیےجانے ضروری ہیں زبردستی سے مزید اشتعال پھیلنے کا خدشہ ہے ۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان