ملکی دولت پر اجارہ داری کا خاتمہ
(1) قرآنی ہدایت : کی لا یکون دولۃ بین الاغنیآء منکم
(ترجمہ) اغنیاء کے درمیان دولت (محصور ) نہ رہنے پائے ۔
کے مطابق ملکی دولت کو چند خاندانوں اور مخصوص طبقہ میں سمٹ آنے کے تمام ذرائع کو بند کر دیا جائے گا ۔
ناجائز اور غیر شرعی ذرائع کا خاتمہ
(2) سودی کا روبار ، سٹہ بازی ، بینک کاری اور انشوروغیرہ جیسے کاروبار جن کے ذریعہ عوام کا استحصال کیا جاتا ہے اور ملکی دولت ایک خاص طبقہ کے اندر سمیٹی جاتی رہتی ہے ۔ ان کی بیخ کنی کر کے یا ان کی شرعی احکام کے مطابق اصلاح کرکے ملکی دولت کو ملک بھر کے عوام میں دائر و سائر رکھنے کے وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔
سود اور سودی کاروبار کی ممانعت
(3) سودی کاروبار اور سودی لین دین کی ہر شکل کو ہر شبہ سے بلکل خارج کر دیا جائے گا اور آئندہ کے لئے سودی کاروبار ممنوع اور سخت تعزیر کا موجب قرار دیا جائے گا ۔
بینکوں اور مالیاتی اداروں کا جدید انتظام
(4) تمام سرکاری وغیرسرکاری بینکوں اور اداروں کو مضاربت اور شراکت کے اصول پر مشترک سرمایہ سے چلنے والی عوامی صنعتیں اور تجارتی کمپنیوں کی شکل میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
ناجائز طور پر حاصل کردہ دولت
(5) جن لوگوں نے ناجائز اور حرام طریقوں سے مثلا” جوہ ، سٹہ ، قمار ، رشوت ، چور بازاری ، سمگلنک ، ناجائز اور غیر اور قانونی اشیاء کی در آمد برآمد یا ناجائززرمبادلہ کے ذریعہ دولت حاصل اور جمع کی ہے ان کی ایسی تمام دولت واپس لےکر اولا” کوشش کی جائے گی کہ جن لوگوںسے انہوں نے یہ دولت حاصل کی تھی انہیں واپس کر دی جائے ، ورنہ ملک کے محتاج اور مفلس طبقوں میں حسب ضرورت تقسیم کر دی جائے ۔ (جیسا کہ اس کا محاسبہ سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں عام طور سے کیا جاتا رہا ہے )
ملک کے قدرتی وسائل عوام کی ملکیت ہوں گے
(6) ملک کے قدرتی وسائل معیشت ، معدنیات ، گیس ، پانی ، جنگلات ، تیل وغیرہ کسی ایک فرد خاندان یا ادارہ کی ملکیت و اجارہ داری میں نہیں رہنے دیئے جائیں گے ۔ وہ شریعت کی رو سے حکومت کی ملکیت ہوں گے ۔ آمدنی بیت المال میں جائے گی ۔ ان پر تصرف کا حق صوبائی حکومتوں کو ہو گا اور محاصل حکومتیں اپنے اپنے صوبوں میں شریعت کے مطابق بروئے کار لائیں گے ۔
سرکاری اخراجات میں تخفیف
(7) حکومت کے اخراجات میں اندرون ملک اور بیرون ملک زیادہ سے زیادہ تخفیف کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔سرکاری تقریبات کے اخراجات ، سفارت خانوں کے خراجات ، صدر اور وزیر اعظم کے اخراجات ، حکام بالا کے اخراجات ، ممبران شوری ٰ کے اخراجات سرکاری و نیم سرکاری اور خود مختار اداروں کے اخراجات اور تمام محکمہ جات کے اخراجات کی چھان بین کے لئے اعلیٰ کمیشن قائم کیا جائے گا۔جو نمائشی ، غیر ضروری اخراجات کی نشاندہی کرے گا اور صرف نہایت ضروری اخراجات کا تعین کرے گا ۔
اس کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں تمام فاضل ، غیر ضروری اور نمائشی اخراجات ختم کردئے جائیں گے اور صر ف ضروری اخراجات قائم و باقی رکھے جائیں گے ۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان