شعبہ نشرواشاعت جمعیت علماءاسلام فاٹا سے جاری بیان کے مطابق
آج یکم اگست 2017سے جمعیت علماء اسلام فاٹا نے شعورو آگاہی پروگرام کا آغاز کردیا ہے
جس کا اعلان آج باجوڑ خارمیں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کیاگیا اجلاس میں صحافت اور میڈیا سے متعلق لوگوں کو مدعوکیاگیا تھا، اس موقع پر
فاٹا کے امیر مفتی عبدالشکور صاحب، سنیٹرمولانا عبدالرشید،مولانا عبد البصیر اور کزئی، قاری جھاد شاہ آفریدی، مولانا محمد لائق، احمد زیب ایڈوکیٹ، سیدبادشاہ و دیگر کارکنوں نے بھرپور شرکت کی-
اس موقع پر امیر جمعیت علماءاسلام فاٹامفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ فاٹا کے متعلق جمعیت نے جو موقف اختیار کیا ہے وہ فاٹا کی تاریخی حیثیت، برٹش انڈیاسے معاہدات اور قومی وبین الاقوامی مشکلات ،حالات ،واقعات کومدنظر رکھتے ہوئے قبائل کے روشن مستقبل کی خاطراپنایا ہے، جب بھی فاٹا سٹیٹس کی تبدیلی اور قانونی وآئینی تبدیلی کی بات ہو تو لوگوں سے رائے لینا اورریفرنڈم کرنااقوام عالم میںمسلمہ اصول ہے، اور قبائل کو یہ حق نہ دینا اور اس سے محروم کرنا مشکلات پیدا کرسکتا ہے اور کشمیر سے بدتر حالات فاٹا میںعوام کیلئے پیدا ہوسکتے ہیںاگرجمعیت علماء اسلام کے موقف کے مطابق فاٹا کےسیاسی مستقبل کا فیصلہ فاٹاکی عوام کی مرضی کے مطابق کیاجائے تو کسی کو انگلی اٹھانے کا حق نہیں رہے گااور پاکستان کے حق میں بھی یہ فیصلہ ہر لحاظ سے مفید ہوگا۔اس معاملہ میں الگ صوبہ کی رائے کو قبائل کیلئےبہتر سمجھتے ہیں-
جس پر لاتعداد دلائل اور فوائد موجود ہیں-
جبکہ انضمام بیرونی ایجنڈا ہے اور امریکہ نے انضمام میں ہرقسم تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے -انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات ،ترقی اور تعمیر نو پر حکومت مکمل عمل درآمد کرے اور فاٹا کو صوبہ کے برابر حقوق دیں اور قبائل کی محرومیوں کا ازالہ کریں-
اس ضمن میں امیر جمعیت علماءاسلام فاٹا کا مزید کہنا تھا کہ ایف سی آر انگریز کا کالا قانون ہے
رواج ایکٹ اور ایف سی آر کے متبادل ہمارے پاس اسلامی فلاحی نظام موجود ہے- فاٹا نوجوان کیا چاھتے ہیں اس سلسلے میں
15اکتوبر 2017 بمقام پشاور جمعیت علماء اسلام فاٹا نے فاٹا یوتھ کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس میں
ہم سب کوفاٹا سیاسی مستقبل کے متعلق حقائق اور ٹھوس دلائل پرمبنی پالیسی سے آگاہ کرینگے،جس کے مہمان خصوصی قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان مدظلہ ہوں گے
عمران خان کےخلاف اسمبلی کی اکثریت عدم اعتماد کرچکی ہے،عمران خان مزید اس ملک کےقانونی وزیراعظم نہیں رہے،بلکہ صدر اورعمران خان آئین شکنی کےمرتکب ہوئےہیں،اب آئین کا تقاضہ ہیکہ آرمی چیف اورسیکیورٹی ادارے انہیں مزیدبطور وزیراعظم ڈیل نہ کریں
چناب نگر چنیوٹ: قائدِ جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن کا چالیسواں سالانہ تحفظ ختمِ نبوّة کانفرنس سے خطاب
جمعیة علماء اسلام پاکستان افغانستان میں امارت اسلامی طالبان افغانستان کی بیس سالہ طویل جہاد کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتی ہے جمعیت نے روز اول سے امریکہ اور ناٹو افواج کے افغانستان پر حملے کو جارحیت اور تجاوز قرار دیا تھا اور طالبان کی طرف سے مزاحمت کو جائز دفاع قرار دیا تھا
گھریلو تشدد اور وقف املاک کے حوالے سے پارلیمنٹ میں زیر غور دونوں بل آئین سے متصادم ہیں،گھریلو تشدد کے خاتمے کے حق میں ہیں لیکن موجودہ قانون سے خاندانی زندگی تباہ و برباد ہوگی،اس بل میں قرآن و سنت کے منافی شقیں شامل کی گئی ہیں
گھریلو تشددبل کیخلاف دینی طبقات کومتحد کرنے قائد جمعیت سرگرم عمل