پشاور:
چمن بارڈرپرگولہ باری قابل مذمت ہے ، فاٹا کی عوام پر کوئی جبری فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیں گے
مرکزی شوری کے دو روزہ اجلاس کےاختتام پر پریس کانفرنس
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن مدظلہ نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام پر ان کی مرضی کے بغیر کوئی رائے مسلط نہیں کی جائے گی۔ توہین رسالت کا قانون موجود ہے مگرقانون نافذ کرنے والے کمزور ہیں۔سراج الحق کی دینی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی بات اچھی ہے، کاش 2013 میں انکو یہ بات سمجھ آتی ۔ مرکزی مجلس شوری کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کاکہنا تھا کہ عالمی اجتماع میں شرکت پر پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر کمیٹی قائم کر لی ہے جو آئندہ انتخابات کیلئے حکمت عملی وضع کرے گی،مولانا کاکہنا تھا کہ چمن سرحد پر گولہ باری اور سرحدی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہیں ، فاٹا کے عوام پر انکے مرضی کے بغیر کوئی رائے مسلط نہیں کی جائے گی،کشمیریوں کی خود ارادیت کی بات کرنے والوں نے فاٹا میں جبری رائے قائم کی ہے، اسمبلیاں کسی بھی حال میں تحلیل نہیں ہونی چاہئیں، انتخابات اپنے وقت پر ہو تو جمہوریت مضبوط ہوگی،حادثات کا بہانہ پر کر توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کی اجازت نہیں دینگے، توہین رسالت کا قانون موجود ہے مگرقانون نافذ کرنے والے کمزور ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں قائد جمعیت کا کہنا تھا کہ چترال میں شاہی مسجد کے خطیب نے جو اقدام کئے اس کو بھی اجاگر کیا جائے مشال واقعہ میں کوئی عالم دین ملوث نہیں ۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی حماس رہنماؤں خالد مشعل اور اسماعیل ہانیہ سے ملاقات
جمعیت علماء اسلام کی دو روزہ مرکزی مجلس شوری کے اہم فیصلے
سوئیڈن میں ایک بار پھر قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف ، بعد نماز جمعہ ، قائد جمعیت کا ہنگامی احتجاج کا اعلان
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی رکنیت سازی شروع، مولانا فضل الرحمٰن نے فارم رکنیت بھر کر افتتاح کیا ۔عمران خان خان کے بیرونی ایجنٹ ہونے کے حقائق سامنے آرہے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰناسرائیل نے اقوام متحدہ میں پہلی بار پاکستان پر تنقید کی ۔عمران خان کنزرویٹو فرینڈز آف اسراائیل کے نمائندے کی انتخابی مہم چلائی ۔ مولانا فضل الرحمٰن کا خطاب
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان