(1) جمعیت علماء اسلام کی ایک مرکزی تنظیم ہو گی جس کے تحت تمام صوبائی جمعیتیں ہوں گی۔
(2) صوبائی جمعیتوں کی تنظیم حسب ذیل صورت میں ہوگی ۔ ابتدائی ، تحصیل ، ٹاؤن ، ضلعی اور صوبائی (الف) جمعیت کی ہر تنظیم کے لئے اسی سطح پر رضاکار وں کا ایک نظام انصار الاسلام کے نام سے ہوگا۔
(3) مرکزی اور صوبائی جمعیتوں کے عہدیدار درج ذیل ہوں گے۔
امیر (1) ، نائب امیر (4) ، ناظم عمومی (1) ، ناظم (4) ، ناظم نشرواشاعت (1) ، ناظم مالیات (1) ، سالار (1)
ضلعی تحصیل اور ابتدائی جمعیتوں کے لیے نائب امیر اور ناظم کا عہدہ ضروری نہیں ہوگا بوقت ضرورت ضلعی جمعیت دو دو اور تحصیل اور حلقہ کی جمعیت ایک ایک رکھ سکتی ہے ۔
(4) ہر جمعیت کے لئے تین مجلسیں ہوں گی ۔ (1) مجلس عمومی (2) مجلس شوریٰ (3) مجلس عاملہ
(5) وفاقی دارالحکومت کی جمعیت براہ راست مرکزی جمعیت کے ماتحت ہوگی اور مرکزی مجلس عمومی میں اس کا نمائندگی تین ہزار ابتدائی ارکان پر ایک رکن کے حساب سے ہو گی ۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔