قائم مقام امیرجمعیت علماء اسلام پاکستان
ولادت و تعلیم :
مولانا قاری اجمل خان نے 1930میں صوبہ سرحد کے ضلع ہری پور کے مضافاتی گائوں کالنجر ایک علمی خانوادے میں آنکھ کھولی ابتداء سے دورہ حدیث تک کی تعلیم علاقہ کی مشہور دینی درستگاہ جامعہ اسلامیہ رحمانیہ ہری پور ہزارہ میں حاصل کی جامعہ رحمانیہ کے بانی و مدیر مولانا خلیل الرحمن کے عبقری شخصیت کی تعلیم و تربیت نے آپ کی شخصیت سازی میں خصوصی کردار ادا کیا چنانچہ جوہر شناس استا د نے اپنے ہونہار اور لائق وفائق شاگرد کو درس نظامی سے فراغت کے بعد اپنے ساتھ ہی ادارے میں بحیثیت مدرس نامزد کیا ۔
جمعیت علمائے اسلام سے وابستگی اورمفتی صاحب کی نیابت
آپ شروع سے ہی جمعیت علمائے اسلام سے وابستہ تھے ، اور حضرت مولانامفتی محمود کے دست راست سمجھے جاتے تھے اور کئی بار آپ کو حضرت مفتی محمود کی عدم موجودگی میں ان کی نیابت کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔
وفات اورتدفین:
8ربیع الاول 1423مطابق21مئی 2002ء بروز منگل جمعیت علماء اسلام کے سرپرست جامعہ رحمانیہ گجر سنگھ کے بانی و مدیر نادر خطیب قائد جمعیت حضرت مولانامفتی محمود کے دست راست خافظ الحدیث حضرت مولنا عبداللہ درخواستی کے سیاسی جانشین حضرت امام الاولیا مولانا احمد علی لاہوری کے رفیق فکرونظر ،ممبر و محراب کی زینت،قاریٔ القرآن حضرت مولانا قاری اجمل خان راہی عالم آخرت ہوئے ۔ لاہور میں نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد ان کی میت آبائی گائوں کالنجر لائی گئی ۔ قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن نے ہزاروں علماء کی موجودگی میں اپنے سرپرست اعلی کی نماز جنازہ ادا کی اور وہیں کالنجر ضلع ہری پورمیں آسودہ خاک ہوئے ۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔