لاہور:
قائد جمعیت مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ جمعیت علماءاسلام پاکستان اور پاکستان کے دینی مدارس ،آئین اور پارلیمنٹ کے ساتھ ہیں
ہم پاکستان میں امن وخوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں یہ ہمارا کسی پر احسان نہیں یہ ہمارا فرض ہے۔
اس کیلئےعلماء اور دینی مدارس نے بہت قر بانیاں دیں ہیں اور قربانیوں اور مشکلات کے باجود ہم اپنے اس مشن کو جاری رکھیں گے۔
ان خیالات کا اظہارقائد جمعیت مولانا فضل الرحمان مدظلہ نےمختلف مکاتب فکر کے نمائندہ اجلاس کے دوران کیا۔
اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے ون ٹوون ملاقات بھی ہوئی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم ملک میں فرقہ واریت کے خلاف کام کر رہے ہیں ملک میں امن کی خواہش رکھتے ہیں امن کے لیئے کوشاں ہیں لیکن کچھ رکاوٹیں ارباب اقتدار کی طرف سے ایسی آتی ہیں جو ہماری کاوشوں کے راستے میں رکاوٹیں پیدا ہو جاتی ہیں انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ پاکستان کو سیکولر بنانے کے لیئے جمع ہیں ہمارے علماء اور دینی جماعتیں اور مدارس پاکستان میں اس نظریئے کے تحفظ کے لیئے مصروف عمل ہیں جس نظریئے کے نام پر ملک بنا تھا۔
انہوں نے کہاکہ قرار داد مقاصد سے لے کر 22نکا ت اور ایم ایم اے تک ہماری دینی جماعتوں کا کردار پوری دنیا کے سامنے ہے ہمارا کردار فرقہ واریت کے خلاف اورملک میں عدم تشدد کی سیا ست پارلیمانی سیا ست کے لیئے ہے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ فورتھ شیڈول کا قانون ہماری سمجھ سے با لا ہے اس کو ختم ہو جانا چاہیے اس کے ختم کر نے سے پاکستان میں کو ئی آسمان نیچے نہیں آجا ئے گا اس قانون کا غلط استعمال ہوا ہے جو درست نہیں ہے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک اس وقت نازک صورتحال سے دوچار ہے اور ہم مشکل وقت سے گذر رہے ہیں اس وقت ہمیں اتفاق واتحاد کی اشد ضرورت ہے اور اتحاد واتفاق سے اس مشکل وقت کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہاکہ ملک اس وقت ملک میں امن کی کاوشوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور دینی مدارس اور علماء اپنا کردار ادا کررہے ہیں ۔
جمعیت علماءاسلام اس حوالے سب سے فعال کردار ادا کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ ہماری کاوشیں ہیں کہ وطن عزیز کے خلاف سازشیں نا کام ہوں بد امنی ختم ہو اور ملک میں امن قائم ہو۔ اس حوالے سے مدارس اور علماء کا اہم رول ہے حکومت اس کردار کو تسلیم کر تے ہوئے مدراس کے مطالبات کو تسلیم کرے انہوں نے کہاکہ مدارس کے خلاف حکومت کے آئے روز کے ناروا رویوں کا خاتمہ ہو نا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمن نے یہ بھی کہا کہ مدارس پر قدغن اور ان پر پابندیاں اور ان کی رجسٹریشن کے راستے روکنے اور ان کے لیئے فنڈز کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کر نا یہ کہاں کا انصاف ہے ہمارے نزدیک مدارس جو پاکستان کی ایک اہم این جی اوز ہے اس کو کام کر نے کی مکمل طور پر آزادی ہو نی چاہیے وہ آئین اور قانون کی حدود میں رہ کر کام کر رہے ہیں اس لیئے ان کے راستے سے اب رکاوٹیں دور ہو جا نی چاہیں انہوں نے کہاکہ مدارس عوام کے تعاون سے چلتے ہیں اور عید الاضحی کے موقع پر مدارس کے ساتھ تعاون کی صورت قربانی کے جانوروں کا چیرم لینا ہے اس سلسلہ میں حکومت ان کے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کرے ۔
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب
ڈی آئی خان: عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا،اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے،ہم کیوں راستہ دیں۔ اپنا فیصلہ خود واپس لیںایک شخص کی محبت میں آپ انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں۔ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہاس سے بات کریں۔جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہےوہی ہمارے پاس بھی ہے،ہم انصاف کو تسلیم کریں گے ہتھوڑے کو نہیں۔اورہتھوڑاچلانے کی اجازت نہیں دیں گے قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس میں ججز کو دو ٹوک پیغام
ادارے اس بات کا نوٹس لے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اور ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت بھی عمران خان کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان
آئی خان: سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ علیزئی کی جےیوآئی میں شمولیت