جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ سانحہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے مشعال قتل کیس کوبہانہ بنا کرلیبرل، سیکولر، اسلام مخالف پارٹیاں توہین رسالت قانون کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں اورقانون کے غلط استعمال کا پروپیگنڈہ کرکے قانون کو تبدیل کرنے اوراسمبلی میں قراردادلانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ تاحال اس قانون پر سرے سے عمل ہی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ایسے خوفناک اورافسوسناک سانحات رونما ہورہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر قانون کا اطلاق کرکے گستاخی کرنے والوں کوعدالت کے ذریعے سزائیں دی جاتیں توایسے سانحات وقوع پذیر نہ ہوتے اورعوام از خود قانون کو ہاتھ میں لے کر قیمتی انسانوں کی جان نہ لیتے۔مزیدکہا کہ مملکت پاکستان اسلامیہ جمہوریہ ہے اگر اللہ اوررسول اللہ ﷺ کے توہین کے قانون کوختم کیا گیاتومملکت میں شروع ہونے والاانتشار کوئی نہیں روک سکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی ایجنڈے پر چلنے والی پارٹیاں اورتنظیمیں ملک کی اسلامی تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے بلکہ جمعیت سیسہ پلائی ہوئی دیوارثابت ہوکر ان لبرل قوتوں کا مقابلہ کرے گی ۔مزید کہامردان انتظامیہ کی ناکامی کا بھی نوٹس لیاجائے جو کئی مہینوں سے جاری کشمکش کو ختم کرنے کی بجائے افسوسناک انجام تک لے گئے۔مزیدکہاکہ اگر کوئی گستاخی کا مرکتب ہوبھی تو کسی کوانہیں نقصان پہنچانے کا حق نہیں بلکہ انہیں قانون کے حوالے کیا جانا چائیے اس لئے جن لوگوں نے قانون کو ہاتھ میں لیاہے یہ سزاؤں کے مستحق ہیں۔اس موقع پر ان کے ہمراہ پیر فواد رضا زکوڑی، مولانا امیر نواز خان ایڈووکیٹ، آصف سلیم خان ایڈووکیٹ، الحاج محمد اسلم خان عیسک خیل، مفتی محمد انور شاہ، تحصیل ناظم حاجی ہدایت اللہ خان عیسک خیل،سمیع اللہ مجاہد،ضلعی امیر مولانا عبدالرحیم، پریس سیکریٹری شفیع اللہ قریشی ودیگر اکابرین اورپارٹی ورکرز موجود تھے۔اس سے قبل جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت کی صدسالہ تقریبات سے دنیا میں پاکستان کا اسلامی تشخص اجاگر ہوگیا ہے جبکہ امام کعبہ کی آمد اورنمازکی امامت پر سعودی حکومت کے شکرگزار ہیں جس سے امت مسلمہ کو دین اسلام پر عمل پھیراہونے میں مدد ملے گی۔مزیدکہا کہ اسلامی پارٹیوں کے اتحاد کے لئے رابطوں میں ہیں جبکہ جلد ہی ایک اجلاس قانون رسالت ﷺ کے بارے میں بلایاجائے گا جس میں لیبرل قوتوں کے غیر اسلامی مطالبات کی روک تھام کے لئے لائحہ عمل تیار کریں گے۔سی پیک کے بارے میں کہا کہ اس سے ان علاقوں میں معاشی اورترقیاتی انقلاب آئے گاجبکہ لکی مروت کے لئے سی پیک روٹ سے وانڈہ میر عالمی کے مقام پر انٹرچینج بنایاجائے گا ۔اسی طرح دریائے کرم پربھی پل باندھ کر علاقہ کرم پار کو غلام خان (شمالی وزیرستان) کے بین الاقوامی روٹ سے براستہ گنڈی خان خیل چوک ملایاجائے گا۔صوبہ کے پی بارے کہا کہ تمام ادارے ختم ہوچکے ہیں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا بلکہ محکمہ پولیس کو تو تباہ کردیاگیاہے اوراسی طرح کوئی بھی اعلیٰ افسر صوبہ کے پی میں فرائض انجام دینے کو تیار نہیں جبکہ کئی ایک چیف سیکریٹریزتنگ ہو کر صوبہ چھوڑ چکے ہیں۔
امریکی اراکین پارلیمنٹ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے گریز کریں ، جس عمران خان کو امریکی لابی تحفظ دینے کے لیے پگھل رہی ہے، اسی مجرم کو ہماری عدالتیں کیوں تحفظ فراہم کر رہی ہیں، اپنے لاڈلے کے لیے عدالتیں آئین اور قانون سے کھلواڑ کر رہی ہیں، اسے رعایت دینے کے لیے نہ کوئی آئین کا احترام ہے اور نہ قانون کا احترام ہے،عمران خان کو ریلیف دینے کے حوالے سے صورتحال برقرار رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ عدالتیں قوم کے ساتھ اعلان جنگ کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا خطاب
ڈی آئی خان: عدالت نے خود جبر کا فیصلہ کیا،اب ہم سے راستہ مانگ رہی ہے،ہم کیوں راستہ دیں۔ اپنا فیصلہ خود واپس لیںایک شخص کی محبت میں آپ انتہائی معزز کرسی پر بیٹھ کر ہماری سیاست کی توہین کررہے ہیں۔ہم عمران خان کو اس قابل نہیں سمجھتے کہاس سے بات کریں۔جو شناختی کارڈ آپ کے پاس ہےوہی ہمارے پاس بھی ہے،ہم انصاف کو تسلیم کریں گے ہتھوڑے کو نہیں۔اورہتھوڑاچلانے کی اجازت نہیں دیں گے قائدجمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن کا پریس کانفرنس میں ججز کو دو ٹوک پیغام
ادارے اس بات کا نوٹس لے کہ ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اور ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اس وقت بھی عمران خان کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان
آئی خان: سابق صوبائی وزیر سمیع اللہ علیزئی کی جےیوآئی میں شمولیت